کتاب: ارکان ایمان ایک تعارف - صفحہ 40
(( یَدْخُلُہٗ فِیْ کُلِّ یَوِمٍ سَبْعُوْنَ أَلْفَ مَلَکٍ لَا یَعُوْدُوْنَ إِلَیْہِ)) [1]
’’ اس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں ، جوپھر کبھی دوبارہ اس کی طرف نہیں پلٹتے۔‘‘
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((یُؤْتٰی بِالنَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، لَہَا سَبْعُوْنَ أَلْفَ زِمَامٍ ، مَعَ کُلِّ زِمَامٍ سَبْعُوْنَ أَلْفَ مَلَکٍ یَجُرُّوْنَہَا)) [2]
’’ قیامت کے روز جہنم کو لایا جائے گا ، اس کی ستر ہزار لگامیں ہو نگی ، اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہو نگے جو اسے کھینچ رہے ہونگے۔‘‘
ان تمام احادیث سے واضح ہوجاتا ہے کہ فرشتوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جس کا علم سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کے پاس نہیں، پاک ہے وہ ذات جس نے ان کو پیدا کیا اور ان کی تعداد کو جانتا ہے۔
فرشتوں کے نام: اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیثِ پاک میں جن فرشتوں کے نام ذکر کی ہیں ان پر ایمان لانا واجب ہے اور ان میں سے تین عظیم فرشتوں کے نام یہ ہیں:
(۱) حضرت جبرائیل علیہ السلام ، انہیں جبرائیل بھی کہا جاتا ہے اور وہی روح القدس ہیں ،اور ان کے ذمے انبیاء علیہ السلام پر وحی نازل کرنا تھا ۔
(۲)حضرت میکائیل علیہ السلام ، انہیں میکال بھی کہا جاتا ہے، اوران کے ذمے بارش نازل کرنا ہے ، اوروہ اسے وہاں نازل کرتے ہیں جہاں اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے۔
(۳) حضرت اسرافیل علیہ السلام ، جن کے ذمے صور میں پھونکنا ہے ، اور وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے منتظر ہیں ، جب انہیں حکم ملے گا تو وہ صور میں پھونکیں گے جس سے دنیاوی زندگی کی انتہاء ہو جائے گی، اس کے بعد وہ دوبارہ اس میں پھونکیں گے جس سے لوگ اٹھ کھڑے ہونگے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونگے۔
[1] مسلم:۱۶۲
[2] مسلم:۲۸۴۲