کتاب: ارکان ایمان ایک تعارف - صفحہ 39
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((خُلِقَتِ الْمَلَآئِکَۃُ مِنْ نُّوْرٍ، وَخُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مِّارِجٍ مِّنْ نَّارٍ، وَخُلِقَ آدَمُ مِمَّا وُصِفَ لَکُمْ)) [1] ’’فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا ، اور جنوں کو بھڑکنے والے شعلے سے ، اور آدم کو اس چیز سے جس کا وصف تمہارے لئے بیان کیا گیا(یعنی مٹی سے ) ۔‘‘ فرشتوں کی تعداد: فرشتے ایک ایسی مخلوق ہیں کہ جن کی تعداد بہت زیادہ ہے اور اسے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: { وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ إِلاَّ ہُوَ } (سورۃ المدثر:۳۱) ’’اور تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((إِنِّیْ أَرٰی مَا لَا تَرَوْنَ ، وَأَسْمَعُ مَا لَا تَسْمَعُوْنَ ، أَطَّتِ السَّمَآئُ وَحُقَّ لَہَا أَنْ تَئِطَّ، مَا فِیْہَا مَوْضِعُ أَرْبَعِ أَصَابِعٍ إِلاَّ وَ مَلَکٌ وَاضِعٌ جَبْہَتَہٗ سَاجِدًا لِلّٰہِ )) [2] ’’بے شک میں وہ چیز دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے ، اورمیں وہ چیز سنتا ہوں جو تم نہیں سنتے ، آسمان چرچرایا اور اسے حق ہے کہ وہ چرچرائے، ( کیونکہ ) اس میںصرف چار انگلیوں کے برابربھی کوئی ایسی خالی جگہ نہیں جہاں کوئی نہ کوئی فرشتہ اپنی پیشانی رکھے ہوئے اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز نہ ہو۔‘‘ اورقصۂ معراج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ جب مجھے ساتویں آسمان پر لے جایا گیا تو وہاں میں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ البیت المعمور سے ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں ، اورالبیت المعمور کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] مسلم:۲۹۹۶ [2] ترمذی : ۲۳۱۲ ۔ وحسنہ الألبانی