کتاب: ارکان ایمان ایک تعارف - صفحہ 38
دوسرا امر: ان کو جو مقام و مرتبہ اللہ تعالیٰ نے عطا کیا ہے انہیں اسی پر برقرار رکھنا، اور وہ یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے مامور بندے ہیں، اللہ تعالیٰ نے انہیں عزت دی ہے ، ان کے مرتبہ کو بلند کیا اور انہیں اپنا تقرب نصیب کیا ہے، ان میں سے بعض اللہ تعالیٰ کی وحی وغیرہ کے پیامبر اور قاصد ہیں، اوران میں اتنی ہی طاقت ہے جس قدر اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا کی ہے، اس کے باوجود وہ اپنے اور دوسروں کے کسی نفع ونقصان کے مالک نہیں، اس لییٔ کسی قسم کی عبادت کو ان کیلئے بجا لانا جائز نہیں، چہ جائیکہ انہیں اللہ تعالیٰ کی صفات سے متّصف کیا جائے جیسا کہ عیسائیوں کا حضرت جبرائیل علیہ السلام کے بارے میں عقیدہ ہے۔چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے: { وَقَالُوااتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا سُبْحَانَہٗ بَلْ عِبَادٌ مُّکْرَمُوْنَ علیہم السلام لَا یَسْبِقُوْنَہٗ بِالْقَوْلِ وَہُمْ بِأَمْرِہٖ یَعْمَلُوْنَ } (سورۃ الأنبیاء:۲۶تا۲۷) ’’اوروہ(مشرک ) کہتے ہیں کہ رحمن اولاد والا ہے ، اس کی ذات پاک ہے، بلکہ وہ سب اس کے معزز بندے ہیں، کسی بات میں اللہ تعالیٰ پر سبقت نہیں لے جاتے، بلکہ اس کے فرمان پر کار بند ہیں۔‘‘ اور فرمایا: { لاَ یَعْصُوْنَ اللّٰه مَا أَمَرَہُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ } (سورۃ التحریم:۶) ’’انہیں جو حکم اللہ تعالیٰ دیتا ہے، وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے، بلکہ جو حکم دیا جائے اسے بجالاتے ہیں۔‘‘ فرشتوں کے بارے میںیہ ہے’’ اجمالی ایمان ‘‘جو ہر مسلمان مرد وعورت پر واجب ہے ۔ 2تفصیلی ایمان:۔ تفصیلی ایمان ان چیزوں پر مشتمل ہے: فرشتوں کی پیدائش : اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو نور سے پیدا کیاہے ، جیسا کہ اس نے جنّوں کو آگ اور بنی آدم کو مٹی سے پیدا کیا، اور ان کی پیدائش آدم علیہ السلام کی پیدائش سے قبل کی ہے۔