کتاب: ارکان ایمان ایک تعارف - صفحہ 28
داتا اور نفع ونقصان کا مالک سمجھا جائے ، کیونکہ وہی معبودِ برحق ہے ، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { ذٰلِکَ بِأَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ ہُوَ الْبَاطِلُ وَأَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ } (سورۃ الحج:۶۲) ’’یہ سب اس لییٔ کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جس کو بھی یہ پکارتے ہیں وہ باطل ہے اور بے شک اللہ ہی بلندی والا اور کبریائی والا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { قُلْ إِنَّ صَلٰوتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ علیہم السلام لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَبِذٰلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ} (سورۃ الأنعام:۱۶۲تا۱۶۳) ’’ آپ ان سے کہہ دیجییٔ کہ میری نماز ، میری قربانی ، میری زندگی اور میری موت سب کچھ رب العالمین کیلئے ہے ، جس کا کوئی شریک نہیں ، مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے ، اور میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا فرمانبردار ہوں ۔ ‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے : (( إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللّٰہَ ، وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ،وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّۃَ لَوِ اجْتَمَعَتْ عَلٰی أَنْ یَّنْفَعُوْکَ بِشَیْئٍ ، لَمْ یَنْفَعُوْکَ إِلاَّ بِشَیْئٍ قَدْ کَتَبَہُ اللّٰہُ لَکَ ، وَإِنِ اجْتَمَعُوْا عَلٰی أَنْ یَّضُرُّوْکَ بِشَیْئٍ لَمْ یَضُرُّوْکَ إِلاَّ بِشَیْئٍ قَدْ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلَیْکَ)) [1] ’’ تم جب بھی مانگنا چاہو توصرف اللہ تعالیٰ سے مانگو اور تمہیں جب بھی مدد کی ضرورت ہو توصرف اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرو ، اور اس بات پر اچھی طرح سے یقین کر لو کہ اگر تمام لوگ مل کر تمھیں کوئی نفع پہنچانا چاہیں تو وہ ایسا نہیں کر سکتے ، سوائے اس نفع کے جواللہ تعالیٰ نے تمھارے حق میں لکھ رکھا ہے ، اور اگر وہ سب کے سب مل کر تمھیں نقصان پہنچانا چاہیں تو وہ ایسا بھی نہیں کر
[1] احمد ، ترمذی ۔ صحیح الجامع للألبانی : ۷۹۵۷