کتاب: ارکان ایمان ایک تعارف - صفحہ 25
یَّخْرُجُ مِنْ بُطُوْنِہَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانَہٗ فِیْہِ شِفَآئٌ لِّلنَّاسِ إِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَٰایَۃً لِّقَوْمٍ یَتَفَکَّرُوْنَ} (سورۃ النحل: ۶۸تا۶۹) ’’ اور آپ کے رب نے شہد کی مکھی کی طرف وحی کی کہ پہاڑوں میں ، درختوں میں اور ( انگور وغیرہ کی ) بیلوں میں اپنا گھر ( چھتّا ) بنا ، پھر ہر قسم کے پھل سے اس کا رس چوس ، اور اپنے رب کی ہموار کردہ راہوں پر چلتی رہ ، ان مکھیوں کے پیٹ سے مختلف رنگوں کا مشروب (شہد) نکلتا ہے جس میں لوگوں کیلئے شفا ہے، یقینا اس میں بھی ایک نشانی ہے ان لوگوں کیلئے جو غور وفکر کرتے ہیں۔ ‘‘ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ شہد کی مکھی اور اس کے پیٹ سے نکلنے والے مشروب میں قدرتِ الٰہی کی کئی نشانیاں موجود ہیں : (۱) شہد کی مکھی کی طرف اللہ تعالیٰ کی فطری وحی کے نتیجے میں وہ اپنے لییٔ ایسا چھتّا یا اپنا گھر بناتی ہے جسے انسان دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے ، اور ایسا معلوم ہوتاہے کہ کسی ماہر انجینئر نے اس کی ڈیزائننگ کی ہے ، اس چھتّے میں خانے ہوتے ہیں اور انہی خانوں میں مکھیاں شہد کا ذخیرہ کرتی ہیں ،اور بیرونی خانوں پر پہر ہ دار مکھیاں پہرہ دیتی ہیں جو اجنبی مکھیوں یا کیڑوں کو ان خانوں میں گھسنے نہیں دیتیں ۔ (۲) ایک مکھی ان مکھیوں کی سردار یا ملکہ ہوتی ہے ، اور سب مکھیاں اس کی تابع فرمان ہوتی ہیں، اور وہ جب رزق کی تلاش میں نکلتی ہیں تو ان میں ایسا نظم وضبط پایا جاتا ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے ۔ (۳) مکھیاں تلاشِ معاش میں اڑتی اڑتی دور دراز جگہوں پر جا پہنچتی ہیں اور مختلف رنگ کے پھلوں ، پھولوں اور میٹھی چیزوں پر بیٹھ کر ان کا رس چوستی ہیں ، پھر یہی رس اپنے چھتّا کے خانوں میں لا کر ذخیرہ کر تی رہتی ہیں ، گویا ان مکھیوں کا نظم وضبط ، پیہم آمد ورفت ، ایک خاص قسم کا