کتاب: ارکان ایمان ایک تعارف - صفحہ 103
ان کے دشمنوں سے تحفظ دیتے تھے باوجود اس کے کہ انہیں اللہ تعالیٰ کی حفاظت اور وحی کی تائید بھی حاصل تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو سید المتوکّلین تھے،جن کا اپنے رب پر قوی توکّل تھا ، وہ بھی دنیوی اسباب کو اختیار کرتے تھے۔اورفرمانِ الٰہی ہے: { وَأَعِدُّوْا لَہُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْہِبُوْنَ بِہٖ عَدُوَّ اللّٰہِ وَعَدُوَّکُمْ } (سورۃ الأنفال:۶۰) ’’تم ان کے مقابلہ کیلئے حسبِ استطاعت قوت اور فوجی گھوڑوں کو تیارکرو ، تاکہ اس کے ذریعے تم اللہ تعالیٰ کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو خوف ودہشت زدہ رکھ سکو۔‘‘ نیز فرمایا: { ہُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْأَرْضَ ذَلُوْلاً فَامْشُوْا فِیْ مَنَاکِبِہَا وَکُلُوْا مِنْ رِّزْقِہٖ وَإِلَیْہِ النُّشُوْرُ } (سورۃ الملک: ۱۵) ’’اللہ تعالیٰ ہی وہ ذات ہے جس نے تمہارے لییٔ زمین کو مطیع وپست کر دیا تاکہ تم اس کی راہوں میں چلتے پھرتے رہو اور اللہ تعالیٰ کے رزق سے کھائو اور اسی کی طرف تمہیں زندہ ہو کر اٹھنا ہے‘‘۔ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ارشادِ گرامی ہم پہلے بھی ذکر کر چکے ہیں لیکن یہاں دوبارہ اس کی یاددہانی کراتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اَلْمُؤْمِنُ الْقَوِیُّ خَیْرٌ وَأَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِیْفِ ، وَفِیْ کُلٍّ خَیْرٌ ، اِحْرِصْ عَلٰی مَا یَنْفَعُکَ ، وَاسْتَعِنْم بِاللّٰہِ وَلَا تَعْجَزْ، وَإِنْ أَصَابَکَ شَیْئٌ فَلَا تَقُلْ لَوْ أَنِّیْ فَعَلْتُ کَذَا لَکَانَ کَذَا ، وَلٰکِنْ قُلْ : قَدَّرَ اللّٰہُ وَمَا شَائَ فَعَلَ، فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّیْطَانِ)) [1]
[1] مسلم : ۲۶۶۴