کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 83
کیا،اللہ تعالیٰ اسے لوگوں کے سپرد کردے گا۔[1] (وہ جو چاہیں اس کے ساتھ سلوک کریں،اللہ تعالیٰ اس کی مدد نہیں کرے گا۔) ((لَعَنَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘[2] ((بَابُ مَا أَسْفَلَ مِنَ الكَعْبَيْنِ فَهُوَ فِي النَّارِ)) ’’ٹخنوں سے نیچے تہہ بند کا حصہ آگ میں جائے گا۔‘‘[3] ((إذا قالَ الرَّجُلُ لأخِيهِ يا كافِرُ،فقَدْ باءَ به أحَدُهُما)) ’’جب کوئی آدمی اپنے بھائی کو کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے ایک اس کا مستحق بن جاتا ہے۔‘‘[4] اگر دوسرا آدمی اس بات کا حق دار ہوا تو ٹھیک ورنہ یہ بات کہنے والے کی طرف آئے گی،لہٰذا اپنے بھائی کو کافر کہنے سے بہر صورت پرہیز کرنا چاہیے۔ ((لا تقولوا للمنافقِ سيِّدَنا فإنَّه إن يكُ سيِّدَكم فقد أسخطتم ربَّكم عزَّ وجلَّ)) ’’کسی منافق کو سیدنا (ہمارے آقا) نہ کہو۔ اگر وہ (منافق) تمھاراآقا ہوا تو تم اپنے رب عزوجل کو ناراض کرلو گے۔‘‘[5]
[1] جامع الترمذی،الزھد،باب منہ عاقبۃ من ا لتمس … ،حدیث : 2414 [2] جامع الترمذی،الأحکام،باب ماجاء فی الراشی …،حدیث : 1337,1336 [3] صحیح البخاری،اللباس،باب ما أسفل من الکعبین فھو فی النار،حدیث : 5787 [4] صحیح البخاری،الأدب،باب من أکفر أخاہ بغیر تأویل … ،حدیث : 6103 [5] مسند أحمد : 347-346/5