کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 56
’’اللہ تعالیٰ نے مخلوقات پیدا کرنے سے پہلے ایک کتاب لکھی،جس میں یہ ہے کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی اور وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں عرش پر لکھی ہوئی ہے۔‘‘[1] شیخ محمد امین شنقیطی (صاحب أضواء البیان) فرماتے ہیں ’’صفات کی تاویل کرنا حقیقت میں ان کی تحریف کرنا ہے‘‘،چنانچہ وہ اپنی کتاب ’’منہج و دراسات فی الاسماء والصفات‘‘ صفحہ: 26 پر لکھتے ہیں:ہم اپنے اس مقالے کو دو باتوں پر ختم کرتے ہیں: 1 اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان تاویل کرنے والوں کے مدنظر ہونا چاہیے جس میں اللہ تعالیٰ نے یہود کو ’’حِطَّۃٌ ‘‘ کہنے کا حکم دیا،تو انھوں نے اس میں نون کا اضافہ کر کے اسے ’’حِنْطَۃٌ‘‘ کہنا شروع کر دیا،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کی اس زیادتی کو تبدیلی (تحریف) قرار دیا اور سورئہ بقرۃ میں فرمایا: ﴿ فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ﴾ ’’تو جو ظالم تھے انھوں نے اس لفظ کو جس کا ان کو حکم دیا گیا تھا،بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کر دیاتو ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا کیونکہ وہ نافرمانیاں کیے جاتے تھے۔‘‘[2] اسی طرح جب تاویل کرنے والوں سے’’اِسْتَوَی ‘‘ کہا گیا تو انھوں نے اس میں لام کا اضافہ کر کے اسے ’’اِسْتَولیٰ ‘‘ بنا دیا۔ چنانچہ ان کا اس لام کا اضافہ بالکل یہودیوں کے نون کے اضافے کے مترادف ہے۔ (ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الصواعق المرسلہ علی
[1] صحیح البخاری،التوحید،باب قول اللّٰہ تعالیٰ : بل ھو قرآن مجید … ،حدیث: 7554 [2] البقرۃ 59:2