کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 54
لیں(تب تک یہ مومن نہیں ہوں گے)۔‘‘ [1] 5۔یہ چیز بھی ایمان و اسلام کو ختم کر دینے والی ہے کہ کوئی اللہ تعالیٰ کے احکام کو قبول کرنے میں کراہت یا ناپسندیدگی کا اظہار کرے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَالَّذِينَ كَفَرُوا فَتَعْسًا لَّهُمْ وَأَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ﴿٨﴾ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنزَلَ اللّٰهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ﴾ ’’اور جو لوگ کافر ہیں ان کے لیے ہلاکت ہے اور وہ ان کے اعمال کو برباد کر دے گا۔اس لیے کہ انھوں نے اللہ کے نازل کردہ احکام کو ناپسند کیا تو اللہ نے ان کے اعمال ضائع کر دیے۔‘‘[2] 6۔ اللہ کے اسماء و صفات میں شرک بھی ایمان کو ضائع کرنے والا ہے۔ایمان کے منافی امور میں یہ بھی ہے کہ کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے ان اسماء یا صفات کا انکار کر دے جو کتاب و سنت سے ثابت ہیں،جیسے کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے علم کامل،اس کی قدرت،زندگی،قوت سماعت،قوت بصارت،اس کے کلام،رحمت یا اس کا عرش پر بلند اور مستوی ہونا،آسمان دنیا پر نزول فرمانا یا اس کے ہاتھ،آنکھ،پنڈلی اور اس جیسی اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق اور مخلوقات سے غیرمشابہ صفات کا انکار کرے۔ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ﴾ ’’اس (اللہ) جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔‘‘[3] اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو مخلوق سے غیر مشابہ ہونے اور اپنے لیے قوتِ سماعت و بصارت اور اس جیسی دیگر صفات کو ثابت کیا ہے۔ اسی طرح بعض ثابت شدہ صفات کی تاویل یا انھیں ان کے ظاہری معنی سے تبدیل کرنا
[1] النساء 65:4 [2] محمد 8-9:47 [3] الشوریٰ 11:42