کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 51
يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ﴾
’’اور جن لوگوں کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی (کسی چیز کے) مالک نہیں،اگر تم انھیں پکارو تو وہ تمھاری پکار نہ سنیں،اور اگر (بفرض محال) سن بھی لیں تو تمھاری بات کو قبول نہ کر سکیں اور وہ قیامت کے روز تمھارے شرک سے انکار کر دیں گے۔ اور ہر چیز کی خبر رکھنے والی ذات (اللہ تعالیٰ) کے مانند تمھیں کوئی خبر نہیں دے گا۔‘‘[1]
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے صراحت سے بیان کردیا ہے کہ فوت شدہ لوگ اپنے پکارنے والوں کی پکار نہیں سنتے اور یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ ان کو پکارنا شرک اکبر ہے۔
ممکن ہے اُن میں سے کوئی یہ کہے کہ ہم یہ عقیدہ نہیں رکھتے کہ یہ ولی یا بزرگ کسی نفع و نقصان کے مالک ہیں بلکہ ہم تو صرف اللہ کی قربت حاصل کرنے کے لیے ان بزرگوں کو واسطہ اور سفارشی بناتے ہیں۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اسی قسم کا عقیدہ مشرکین مکہ کا تھا جسے قرآن نے اپنے الفاظ میں یوں بیان کیا ہے:
﴿وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَـٰؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللّٰهِ ۚ قُلْ أَتُنَبِّئُونَ اللّٰهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ﴾
’’اور یہ (لوگ) اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کا کچھ بگاڑ سکتی ہیں اور نہ کچھ بھلا کر سکتی ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ یہ (معبود) اللہ کے ہاں ہماری سفارش کرنے والے ہیں۔ کہہ دیجیے کیا تم اللہ کو ایسی چیز بتاتے ہو جسے وہ آسمانوں میں نہیں جانتا اور نہ زمین میں؟ وہ ذات (اللہ تعالیٰ) ان کے اس شرک سے پاک اور
[1] فاطر 14-13:35