کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 42
فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا بِمَا آتَاكُمْ ۗ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ﴾
’’کوئی مصیبت ایسی نہیں ہے جو زمین،یا تمھاری جان پر نازل ہوتی ہو اور ہم نے اُسے پیدا کرنے سے پہلے ہی ایک کتاب میں لکھ نہ رکھا ہو۔ بے شک یہ اللہ کے لیے بہت آسان ہے،اس لیے کہ تم کسی چیز کے نہ ملنے پر غم نہ کھاؤ اور کسی چیز کے مل جانے پر نہ اتراؤ۔ اللہ تعالیٰ ہر اترانے اور فخر کرنے والے کو پسند نہیں فرماتا۔‘‘[1]
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کی وجہ سے لوگوں پر فخر نہ کرو،کیونکہ یہ نعمتیں تمھیں اپنی کوششوں سے نہیں ملیں بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کا تمھارے لیے مقدر کیا ہوا رزق ہے،پس تم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو تکبر اور شر پسندی کا وسیلہ نہ بناؤ۔‘‘[2]
حضرت عکرمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ہر انسان کو خوشی اور غمی لاحق ہوتی ہے۔ خوشی کو اللہ کا شکر کرنے اور غمی کو صبر کرنے کا وسیلہ بنانا چاہیے۔‘‘
6 دل میں بہادری اور جوانمردی کی آبیاری: تقدیر پر ایمان رکھنے والے شخص میں بہادری اور جوانمردی پیدا ہوتی ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا کیونکہ اسے یقین ہوتا ہے کہ موت اپنے مقررہ وقت سے پہلے نہیں آئے گی اور جو چیز اس کے ہاتھ سے کھو گئی ہے وہ اسے ملنے والی نہیں تھی اور جو مصیبت اس پر آئی ہے وہ ٹلنے والی نہ تھی۔ وہ یہ بھی یقین رکھتا ہے کہ تنگی کے ساتھ فراخی اور مشکل کے ساتھ آسانی پیدا ہوتی ہے۔
7 لوگوں کی ضرر رسانی سے بے خوفی : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
[1] الحدید 23-22:57
[2] ابن کثیر: 314/4