کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 41
ہیں:﴿ إِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن﴾ ’’ہم اللہ کے لیے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔‘‘ انھی لوگوں کے لیے اللہ کی رحمتیں اور اس کی مہربانیاں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔‘‘[1]
4 دل کی تونگری : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((وَارْضَ بِمَا قَسَمَ اللّٰهُ لَكَ تَكُنْ أَغْنَى النَّاسِ))
’’تم اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی ہو جاؤ،دنیا کے امیر ترین انسان بن جاؤ گے۔‘‘[2]
مزید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((لَيْسَ الغنِي عنْ كثْرَةِ العَرَضِ،ولكنَّ الغِنَى غِنى النَّفْسِ))
’’مال و دولت کی کثرت سے تونگری نہیں ملتی،اصل تونگری تو دل کی تونگری ہے۔‘‘[3]
اس حقیقت کے مظاہرے عام ہیں کہ بہت سے کروڑ پتی لوگ اپنے مال و دولت کی بہتات پر بھی خوش نہیں ہوتے کیونکہ ان کے دل بھوکے ہوتے ہیں ان کے مقابلے میں وہ لوگ جو تھوڑا مال ہونے کے باوجود اللہ کے دیے ہوئے پر خوش رہتے ہیں،وہ قلبی طور پر مالدار ہوتے ہیں۔
5 بے جا خوشی یا غمی میں مبتلا ہونے سے بچاؤ : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِّن قَبْلِ أَن نَّبْرَأَهَا ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ يَسِيرٌ﴿٢٢﴾ لِّكَيْلَا تَأْسَوْا عَلَىٰ مَا
[1] البقرۃ 157-155:2
[2] مسند أحمد : 310/2
[3] صحیح البخاری،الرقاق،باب الغنی غنی النفس …،حدیث : 6446 و صحیح مسلم،الزکاۃ،باب فضل القناعۃ والحث علیہا ،حدیث : 1051