کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 40
اطمینان قلب اور یقین صادق نصیب فرماتا ہے اور ممکن ہے کہ اسے کھو جانے والی چیز کا عوض یا نعم البدل عطا فرما دے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ’’ اللہ تعالیٰ اس کے دل میں یقین پیدا کر دیتا ہے کہ جو مصیبت اسے پہنچی ہے وہ کبھی ٹلنے والی نہ تھی اور جو چیز اس کے پاس سے کھو گئی ہے وہ کبھی اسے ملنے والی نہ تھی۔‘‘ حضرت علقمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ وہ ایسا آدمی ہے کہ جب اسے مصیبت پہنچتی ہے تو اسے یقین ہوتا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے۔‘‘ 2 گناہوں کا معاف ہونا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ((مَا يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ مِنْ وَصَبٍ،وَلَا نَصَبٍ وَلَا سَقَمٍ،وَلَا حَزَنٍ حَتَّى الْهَمُّ يَهُمُّهُ،إِلَّا كَفَّرَ بِهِ مِنْ سَيِّئَاتِهِ)) ’’مومن کو جب بھی کوئی مرض،تھکان،بیماری یا کوئی غم حتی کہ کوئی فکر بھی لاحق ہوتی ہے تو یہ تمام چیزیں اس کے گناہوں کی معافی کا سبب بنتی ہیں۔‘‘[1] 3 اجر عظیم کا حصول : ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ﴿١٥٥﴾ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا للّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ﴿١٥٦﴾ أُولَـٰئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ﴿١٥٧﴾ ’’اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو جنھیں جب کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ کہتے
[1] صحیح البخاری،المرضی،باب ماجاء فی کفارۃ المرض،حدیث : 5641 ،5642 وصحیح مسلم،البر والصلۃ،باب ثواب المؤمن فیما یصیبہ … ،حدیث : 2573 واللفظ لہ