کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 34
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی غم یا مصیبت پیش آتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے:
((يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ))
’’اے زندہ اور قائم رہنے والی ذات! میں تیری رحمت کی بدولت تجھ سے مدد مانگتا ہوں۔‘‘[1]
اور اللہ تعالیٰ اس شاعر پر رحمتیں نازل فرمائے جس نے حقیقی محبت بیان کرتے ہوئے کہا:
لَوْ كَانَ حُبُّكَ صَادِقًا لَأَطَعْتَهُ
إِنَّ الْمُحِبَّ لِمَنْ أَحَبَّ مُطِيعُ
’’اگر تم اپنی محبت میں سچے ہوتے تو محبوب کی اطاعت کرتے کیونکہ محب اپنے محبوب کا تابع فرمان ہوتا ہے۔‘‘
اور سچی محبت کی علامتوں میں سے یہ بھی ہے کہ آپ اس دعوت توحید سے محبت کریں جس سے آپ نے دین کی دعوت کا آغاز کیا اور آپ کو توحید کی دعوت دینے والوں سے پیار ہو اور شرک اور اس کے داعیوں سے نفرت ہو۔
اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟
حضرت معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
((وَكَانَتْ لِي جَارِيَةٌ تَرْعَى غَنَمًا لِي قِبَلَ أُحُدٍ وَالْجَوَّانِيَّةِ،فَاطَّلَعْتُ ذَاتَ يَوْمٍ فَإِذَا الذِّيبُ قَدْ ذَهَبَ بِشَاةٍ مِنْ غَنَمِهَا،وَأَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِي آدَمَ،آسَفُ كَمَا يَأْسَفُونَ،لَكِنِّي صَكَكْتُهَا صَكَّةً،فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
[1] جامع الترمذی،الدعوات ،باب قول یاحیّ یاقیّوم … ،حدیث : 3524