کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 33
دینے والا ہوں۔‘‘[1]
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ،فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُولُوا: عَبْدُ اللّٰهِ وَرَسُولُهُ))
’’میری شان اس طرح نہ بڑھانا جس طرح عیسائیوں نے عیسیٰ ابن مریم کی شان بڑھا
دی کیونکہ میں تو صرف اللہ کا بندہ ہوں پس تم مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی کہو۔‘‘[2]
شان بڑھانے کا مطلب یہ ہے کہ ان کی تعریف کرتے ہوئے مبالغہ آرائی کرنا۔ یہ ہرگز روا نہیں کہ ہم انھیں اللہ کے سوا پکاریں جیسا کہ عیسائیوں نے عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کے ساتھ کیا،پس وہ شرک میں مبتلا ہو گئے،بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھلایا ہے کہ ہم یہ کہیں ’’محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘
البتہ کتاب و سنت سے آپ کی جو مدح ثابت ہے وہ مطلوب ہے اور ایمان کا جز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حقیقی محبت یہ ہے کہ ان کی اطاعت کرتے ہوئے صرف اللہ تعالیٰ سے دعا کی جائے اور اس کے علاوہ کسی ذات کو نہ پکارا جائے اگرچہ وہ ذات کوئی رسول ہو یا مقرب ولی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلْ اللّٰهَ وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللّٰهِ))
’’جب مانگو تو صرف اللہ سے مانگو اور جب مدد طلب کرو تو صرف اللہ سے طلب کرو۔‘‘[3]
[1] الأعراف 188:7
[2] صحیح البخاری،أحادیث الأنبیاء،باب قول اللّٰہ : واذکر فی الکتاب مریم …،حدیث : 3445
[3] جامع الترمذی،صفۃ القیامۃ،باب [حدیث حنظلۃ … ] ،حدیث : 2516