کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 30
قبول کرے۔ علامہ ابن رجب رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: ’’إِِلٰہ‘‘ (معبود) وہ ہے جس کی ہیبت و جلالت، محبت اور خوف،امید اور اس پر توکل کرتے ہوئے،اس سے سوال اور دعا کرتے ہوئے اس کی اطاعت کی جائے اور نافرمانی سے بچا جائے اور یہ تمام اعمال اللہ تعالیٰ کے سوا کسی دوسرے کے لیے کرنا جائز نہیں۔ جس کسی نے بھی ’’اِلٰہ‘‘ کے ان خصائص میں سے کسی ایک میں،مخلوق کو شریک کر لیا تو یہ عمل اس بات کی دلیل ہے کہ اس نے لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ خلوص دل سے نہیں کہا۔ اور جس قدر اس میں شرک جیسی کوئی خصلت ہو گی اسی قدر وہ مخلوق کی عبادت میں ملوث ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لا إله الاَّ اللهُ،فَإِنَّهُ مَنْ كَانَ آخِرَ كَلامِهِ لا إله الاَّ اللّٰهُ عِنْدَ الْمَوْتِ،دَخَلَ الْجَنَّةَ يَوْماً مِنَ الدَّهْرِ،وَإِنْ أصَابَهُ قَبْلَ ذلِكَ مَا أصَابَهُ)) ’’اپنے مرنے والوں کو ’’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ‘‘ پڑھنے کی تلقین کیا کرو کیونکہ (دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے) جس کا آخری کلام لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ ہو گا وہ کبھی نہ کبھی جنت میں ضرور داخل ہو گا،خواہ اس سے پہلے کا لکھا عذاب اس کو بھگتنا پڑے۔‘‘[1] اور کلمۂ شہادت کی تلقین کرنے سے مراد صرف مرنے والے کے پاس کلمہ پڑھنا ہی نہیں،جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے بلکہ اسے پڑھنے کا حکم دینا ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کی عیادت کی تو فرمایا:
[1] صحیح مسلم،الجنائز،باب تلقین الموتیٰ لا إلہ إلا اللّٰہ ،دون قولہ: فإنہ من کان آخر کلامہ … ،حدیث : 917 وصحیح ابن حبان (موارد)،الجنائز،باب فیمن کان آخر کلامہ لا إلٰہ إلا اللّٰہ ،حدیث : 719 و صححہ الألبانی فی الجامع الصغیر،حدیث : 5150