کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 29
آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُونٍ﴿٣٦﴾ بَلْ جَاءَ بِالْحَقِّ وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِينَ﴾ ’’جب ان (کافروں) سے کہا جاتا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو وہ تکبر کرتے اور کہتے: یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم اس شاعر مجنون کی بات مان کر اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں۔ (اللہ نے جواب دیا) بلکہ وہ رسول تو حق لے کر آئے ہیں اور رسولوں کی تصدیق کرنے والے ہیں۔‘‘[1] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ،وَكَفَرَ بِمَا يُعْبَدُ مَنْ دُونِ اللهِ،حَرُمَ مَالُهُ،وَدَمُهُ،وَحِسَابُهُ عَلَى اللّٰهِ عزوجل)) ’’جس نے کہہ دیا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور ہر اس چیز کا انکار کیا جس کی اللہ کے سوا عبادت کی جاتی ہے تو ایسا کرنے سے اس کی جان و مال (کو نقصان پہنچانا) حرام ہو گیا اور اس کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔‘‘[2] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کلمۂ شہادت پڑھنے کا تقاضا یہ ہے کہ غیراللہ کی ہر قسم کی عبادت سے اعراض و انکار کیا جائے،جیسے مُردوں کو پکارنا وغیرہ۔عجیب بات یہ ہے کہ بعض مسلمان اپنی زبان سے یہ کلمہ کہتے ہیں لیکن اپنے اعمال سے اس کے معنی کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ کلمہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ توحید و اسلام کی بنیاد اور مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ یہ اُسی وقت اپنایا جاسکتا ہے جب ہر قسم کی عبادت اللہ ہی کے لیے خاص کی جائے۔ اور یہ تبھی ممکن ہے جب کوئی مسلمان اللہ کا مطیع ہو جائے،صرف اسی کو پکارے اور اسی کی شریعت کی حاکمیت
[1] الصآفات 38,37:37 [2] صحیح مسلم،الإیمان،باب الأمر بقتال الناس حتی یقولوا لا إلہ إلا اللّٰہ …،حدیث: 23