کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 28
سے سفارش کروں گا۔ لیکن انھوں نے لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ کہنے سے انکار کر دیا۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں 13سال تک مشرکین کو یہی دعوت دیتے رہے کہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ کہہ دو،تو ان کا جواب،جیسا کہ قرآن کریم نے نقل کیا ہے،یہ تھا: ﴿وَعَجِبُوا أَن جَاءَهُم مُّنذِرٌ مِّنْهُمْ ۖ وَقَالَ الْكَافِرُونَ هَـٰذَا سَاحِرٌ كَذَّابٌ﴿٤﴾ أَجَعَلَ الْآلِهَةَ إِلَـٰهًا وَاحِدًا ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ﴿٥﴾ وَانطَلَقَ الْمَلَأُ مِنْهُمْ أَنِ امْشُوا وَاصْبِرُوا عَلَىٰ آلِهَتِكُمْ ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ يُرَادُ﴿٦﴾ مَا سَمِعْنَا بِهَـٰذَا فِي الْمِلَّةِ الْآخِرَةِ إِنْ هَـٰذَا إِلَّا اخْتِلَاقٌ﴾ ’’اور انھیں تعجب ہوا کہ انھی میں سے ایک ڈرانے والا آگیا! اور کافروں نے کہا: یہ تو جھوٹا جادوگر ہے۔ کیا اس نے سب معبودوں کو چھوڑ کر ایک ہی معبود بنا لیا؟ یقینا یہ توبڑی عجیب بات ہے! تو ان میں سے جو معزز لوگ تھے وہ چل کھڑے ہوئے اور بولے کہ چلو اپنے معبودوں کی پوجا پر قائم رہو۔ بیشک یہ ایسی بات ہے جس سے (تم پر شرف و فضیلت) مقصود ہے،یہ بات تو ہم نے پچھلے مذہب میں کبھی نہیں سنی یہ تو (اس کی) ایک خود ساختہ بات ہے۔‘‘[2] عربوں نے یہ بات اس لیے کہی کہ وہ اس کلمے کے معانی سمجھتے تھے اور انھیں معلوم تھا کہ یہ کلمہ پڑھنے والا غیراللہ کو نہیں پکارا کرتا۔ اس لیے انھوں نے اس کلمے کو چھوڑ دیا اور اس کا اقرار نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللّٰهُ يَسْتَكْبِرُونَ﴿٣٥﴾ وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُو
[1] صحیح البخاری،الجنائز،باب إذا قال المشرک عند الموت … ،حدیث : 1360و صحیح مسلم،الإیمان،باب الدلیل علی صحۃ الإسلام … ،حدیث : 24 [2] صٓ 7-4:38