کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 25
ہوئے تھے کہ انتہائی سفید کپڑوں اور کالے بالوں والا ایک شخص آیا جس پر سفر کے آثار نظر آتے تھے اور نہ ہم میں سے کوئی اسے جانتا تھا۔ وہ آگے بڑھا اور نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس طرح بیٹھا کہ اس نے اپنے گھٹنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں سے ملا دیے اور اپنے ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رانوں پر رکھ دیے،پھر کہا: اے محمد!(صلی اللہ علیہ وسلم)مجھے بتائیے،اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((الْإِسْلَامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ،وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰهِ،وَأَنْ تُقِيمَ الصَّلَاةَ،وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ،وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا))
’’اسلام یہ ہے کہ تو گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ نماز قائم کر،زکاۃ ادا کر،رمضان کے روزے رکھ اور اگر طاقت ہو تو اللہ کے گھر (بیت اللہ) کا حج کر۔‘‘
اس نے کہا: آپ نے درست فرمایا۔(حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:) ہم حیران ہوئے کہ یہ کیسا آدمی ہے جو سوال کر کے خود ہی اس کی تصدیق کر رہا ہے۔ پھر اس نے کہا کہ مجھے ایمان کے متعلق بتائیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((أنْ تُؤمن بِاللّٰهِ ومَلائِكتِه،وكُتُبِهِ،ورُسُلِهِ،واليومِ الآخِرِ،وتُؤمن بِالقَدَرِ خَيرِهِ وشَرِّهِ))
’’(ایمان) یہ ہے کہ تو اللہ تعالیٰ،اس کے فرشتوں،اس کی کتابوں،اس کے رسولوں،آخرت کے دن (روز قیامت) اور ہر اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لائے۔‘‘
اس نے کہا: آپ نے درست فرمایا،پھر اس نے کہا: مجھے بتائیے کہ احسان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: