کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 169
ہے اور مسجد میں نماز عید پڑھنا صرف مجبوری کی حالت میں جائز ہے۔ [1] عیدالاضحٰی میں قربانی کرنے کی تاکید نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا وَمَنْ نَحَرَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ قَدَّمَهُ لِأَهْلِهِ لَيْسَ مِنْ النُّسْكِ فِي شَيْءٍ)) ’’آج (عید) کے دن پہلا کام جو ہم کریں گے وہ یہ کہ نماز پڑھیں گے،پھر واپس جاکر قربانی کریں گے۔ تو جس نے ایسا کیا اس نے ہمارے طریقے کو پا لیا اور جس شخص نے نماز عید سے پہلے قربانی ذبح کی تو اس کی قربانی نہیں ہوئی بلکہ اس نے تو اہل خانہ کو گوشت مہیا کیا ہے۔‘‘[2] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((يَا أَيُّهَا النَّاسُ،إِنَّ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَّةً)) ’’اے لوگو! ہر سال ہر گھر پر قربانی کرنا ضروری ہے۔‘‘ [3]
[1] فتح الباری : 580/2 [2] صحیح البخاری،العیدین،باب الخطبۃ بعد العید،حدیث : 965 وصحیح مسلم،الأضاحی،باب وقتھا ،حدیث : 1961 [3] سنن أبی داود،الضحایا،باب ماجاء فی إیجاب الأضاحی،حدیث : 3788 و سنن النسائی،الفرع والعتیرۃ،باب لا فرع ولا عتیرۃ،حدیث : 4229 و سنن ابن ماجہ،الأضاحی ، باب الأضاحی واجبۃ ھی أم لا ؟ حدیث : 3125