کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 149
((سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى)) ’’میرا بلند پروردگار (ہر عیب سے) پاک ہے۔‘‘[1] اس کے علاوہ کئی اور دعائیں بھی ہیں جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔ وہ بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔ اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدہ سے سر اٹھائیں اور دونوں ہاتھ گھٹنوں یا رانوں پر رکھ کر یہ دعا پڑھیں: ((اللَّهمَّ اغفِرْ لي وارحَمْني وعافنِي واهدِني وارزُقْني)) ’’اے اللہ! مجھے بخش دے،مجھ پر رحم فرما،مجھے عافیت سے رکھ،مجھے ہدایت دے اور مجھے روزی عطا کر۔‘‘[2] ( دوبارہ اللہ اکبر کہتے ہوئے پہلے سجدے کی طرح سجدہ کریں اور وہی دعائیں پڑھیں جن کا پہلے ذکر گزر چکا ہے۔ ( دوسرے سجدہ سے سر اٹھا کر بائیں پاؤں پر بیٹھ جائیں جبکہ دائیں پاؤں کی انگلیاں سیدھی کھڑی ہوں۔ (اس حالت کو جلسۂ استراحت کہتے ہیں) پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہو کر تعوذ،بسم اللّٰہ اور سورئہ فاتحہ پڑھنے کے بعد کوئی چھوٹی سورت یا جو کچھ قرآن سے پڑھنا آسان ہو پڑھیں۔[3] پھر اسی طرح رکوع اور سجدہ کریں جس طرح پہلی رکعت کی کیفیت میں گزر چکا ہے،دوسرے سجدے سے اٹھ کر بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھ جائیں اور دایاں پاؤں کھڑا رکھیں۔[4]
[1] صحیح مسلم،صلاۃ المسافرین،باب استحباب تطویل القراء ۃ فی صلاۃ اللیل،حدیث : 772 [2] سنن أبی داود،الصلاۃ،باب الدعاء بین السجدتین ،حدیث : 750 [3] تعوذ ہر رکعت میں پڑھنا ضروری نہیں صرف پہلی رکعت والے پر اکتفا کیا جاسکتا ہے۔ [4] آخری تشہد کی مزید وضاحت: آخری قعدے یا تشہد میں (چاہے وہ دو رکعت کے بعد ہو یا تین رکعت کے بعد یا چار رکعت کے بعد) توّرک کرنا ضروری ہے،یعنی نمازی دائیں پاؤں کو اس طرح کھڑا رکھے کہ انگلیاں قبلے کی طرف ہوں ،اور اپنے بائیں پاؤں کو دائیں پنڈلی کے نیچے سے نکالے اور بائیں کولھے پر بیٹھ جائے۔ ( سنن أبی داود،الصلاۃ،باب افتتاح الصلاۃ،حدیث :730) نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخری تشہد میں اسی طرح بیٹھا کرتے تھے۔