کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 139
’’اطمینان سے رکوع کرو،پھر سر اٹھاؤ اور سیدھے کھڑے ہو جاؤ،پھر اطمینان سے سجدہ کرو۔‘‘[1]
((إِذَا سَجَدْتَ فَضَعْ كَفَّيْكَ وَارْفَعْ مِرْفَقَيْكَ))
’’جب سجدہ کرو تو اپنے ہاتھ زمین پر رکھ کر کہنیاں بلند رکھو۔‘‘[2]
((إِنِّي إِمَامُكُمْ فَلا تَسْبِقُونِي بِالرُّكُوعِ وَلا بِالسُّجُودِ))
’’میں تمھارا امام ہوں،چنانچہ رکوع اور سجدہ کرتے ہوئے مجھ سے سبقت نہ کرو۔‘‘[3]
((أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الصَّلَاةُ،فَإِنْ صَلَحَتْ صَلَحَ لَهُ سَائِرُ عَمَلِهِ،وَإِنْ فَسَدَتْ فَسَدَ سَائِرُ عَمَلِهِ))
’’قیامت کے دن ہر شخص کا سب سے پہلے نماز کا حساب ہو گا۔ اگر نماز صحیح ہوئی تو تمام اعمال صحیح ہو جائیں گے اور اگر نماز درست نہ ہوئی تو تمام اعمال فاسد اور ضائع ہو جائیں گے۔‘‘[4]
( پہلی سنتوں سے مراد وہ سنتیں ہیں جو فرض نماز سے پہلے پڑھی جائیں اور بعد کی سنتوں سے مراد وہ سنتیں ہیں جو فرض نماز کے بعد پڑھی جائیں۔
( نماز انتہائی اطمینان اور سکون سے پڑھیں،نگاہ سجدے کی جگہ پر رکھیں اور ادھر ادھر
[1] صحیح البخاری،الأذان،باب وجوب القراء ۃ للإمام والمأموم فی الصلوات کلہا… ،حدیث : 757
[2] صحیح مسلم،الصلاۃ،باب الاعتدال فی السجود ووضع الکفین علی الأرض …،حدیث : 494
[3] صحیح مسلم،الصلاۃ،باب تحریم سبق الإمام برکوع أو سجود و نحوھما،حدیث: 426
[4] مجمع الزوائد،الصلاۃ: 292/1،حدیث: 1608 والمعجم الأوسط للطبرانی: 504/1،حدیث : 1859