کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 138
’’مجھے حکم ملا ہے کہ (نماز میں) کپڑے نہ سمیٹوں۔‘‘[1] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں،نماز کی حالت میں آستین وغیرہ سمیٹنے کی ممانعت ہے۔ ((أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ،وَتَرَاصُّوا)) ’’اپنی صفیں سیدھی کر لو اور ساتھ مل جاؤ۔‘‘[2] دوسری روایت میں ہے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((وَكَانَ أَحَدُنَا يُلْزِقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ،وَقَدَمَهُ بِقَدَمِهِ)) ’’ہم میں سے ہر ایک دوسرے کے کندھے سے کندھا اور پاؤں سے پاؤں ملایا کرتا تھا۔‘‘[3] ((إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ وَأْتُوهَا تَمْشُونَ عَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا)) ’’جب نماز کھڑی ہو جائے تو تم اس کے لیے دوڑتے ہوئے نہ آؤبلکہ (آرام سے معمول کی چال) چلتے ہوئے آؤ۔ اور سکینت اختیار کرو،جو نماز کا حصہ امام کے ساتھ پالو،وہ پڑھ لو اور جو تم سے رہ جائے،اسے پورا کر لو۔‘‘[4] ((ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا،ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْدِلَ قَائِمًا،ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا))
[1] صحیح مسلم،الصلاۃ،باب أعضاء السجود،والنھی عن کف الشعر والثوب وعقص الرأس فی الصلاۃ ،حدیث : 490 [2] صحیح البخاری،الأذان،باب إقبال الإمام علی الناس عند تسویۃ الصفوف ،حدیث:719 [3] صحیح البخاری،الأذان،باب إلزاق المنکب بالمنکب،والقدم بالقدم فی الصف ،حدیث : 725 [4] صحیح البخاری،الجمعۃ،باب المشی إلی الجمعۃ،حدیث : 908