کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 111
امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر حمام میں داخل ہونے والے سب افراد ستر چھپائے ہوئے ہوں تو وہاں داخل ہوجائیں ورنہ نہیں۔ حدیث میں ہے:
((لا يَنْظُرُ الرَّجُلُ إلى عَوْرَةِ الرَّجُلِ،ولا المَرْأَةُ إلى عَوْرَةِ المَرْأَةِ))
’’کوئی مرد کسی مرد کے ستر کی طرف نہ دیکھے اور کوئی عورت کسی عورت کے ستر کی طرف نہ دیکھے۔‘‘[1]
( مرد عورت کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے غسل کرسکتا ہے اور عورت مرد کے غسل سے باقی ماندہ پانی سے غسل کر سکتی ہے۔ دونوں اکٹھے ایک برتن سے پانی لے کر بھی غسل کرسکتے ہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إنَّ الماءَ لا يُجنِبُ))
’’پانی جنابت والا نہیں ہوتا۔‘‘[2]
( لوگوں کے سامنے ننگے نہانا جائز نہیں کیونکہ ستر کھولنا منع اور حرام ہے۔ کپڑے وغیرہ سے پردہ کرکے لوگوں کی موجودگی میں نہانے میں کوئی حرج نہیں۔ لوگوں کی نظروں سے دور ننگا نہانے میں بھی کوئی ممانعت نہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بھی ننگے غسل کیا تھا۔[3]
( عورت کا غسل مرد کے غسل کی طرح ہے۔ سوائے اس کے کہ اگر پانی بالوں کی جڑوں
[1] صحیح مسلم،الحیض،باب تحریم النظر إلی العورات ،حدیث : 338
[2] جامع الترمذی،الطہارۃ،باب ماجاء فی الرخصۃ فی ذلک ،حدیث : 65
[3] صحیح البخاری،الغسل،باب من اغتسل عریانا وحدہ فی خلوۃ،حدیث : 278