کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 108
اپنے سر پر ڈالتے اس کے بعد اپنے سارے جسم پر پانی بہالیتے۔‘‘ [1]
غسل کے ارکان
شرعی غسل دو چیزوں سے مکمل ہو جاتا ہے:
( نیت : نیت غسل جنابت کو عام غسل سے ممتاز اور الگ کرے گی،لیکن اس کا تعلق صرف دل سے ہے۔ بہت سے لوگ جو زبان سے نیت کرنے کے عادی ہیں،ان کا یہ عمل بدعت اور غیر مشروع ہے،اس سے اجتناب ضروری ہے۔
( تمام اعضا کو دھونا : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
[1] مؤلف نے غسل جنابت کا طریقہ اختصار کے ساتھ بیان کیا ہے تاہم قارئین کی سہولت کے پیش نظر اس کی ضروری تفصیلات درج ذیل ہیں:
حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کا ارادہ فرمایا تو سب سے پہلے دونوں ہاتھ دھوئے،پھر شرم گاہ کو دھویا،پھر بایاں ہاتھ،جس سے شرم گاہ کو دھویا تھا،زمین پر رگڑکر اس کو دھویا،پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا،پھر چہرہ دھویا،پھر کہنیوں تک ہاتھ دھوئے،پھر سر پر پانی ڈالا اور بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچایا۔ تین بار سر پر پانی ڈالا،پھر تمام بدن پر پانی ڈالا،پھر جہاں آپ نے غسل کیا تھا اس جگہ سے ہٹ کر پاؤں دھوئے۔ (صحیح البخاری،الغسل،باب الوضوء قبل الغسل،حدیث: 249 و باب الغسل مرۃ واحدۃ،حدیث: 281 و صحیح مسلم،الحیض ،باب صفۃ غسل الجنابۃ،حدیث :317) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’کسی حدیث میں (غسل جنابت کا وضو کرتے وقت) سر کے مسح کا ذکر نہیں ہے۔‘‘ ( فتح الباری)
حضرت عائشہ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت میں وضو کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ نے سر کا مسح نہیں کیا بلکہ اس پر پانی ڈالا۔ امام نسائی نے اس حدیث پر یہ باب باندھا ہے: ’’ جنابت کے وضو میں سر کے مسح کو ترک کرنا۔‘‘ ( سنن النسائی،الغسل،باب ترک مسح الرأ س فی الوضوء من الجنابۃ (حدیث : 420)