کتاب: ارکان اسلام و ایمان - صفحہ 100
تو ان کے پاس وہاں سے جاؤ جہاں سے اللہ نے تمھیں اجازت دی ہے۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ’’ حیض کے دنوں کے اندازے کے مطابق نماز چھوڑ دے،پھر غسل کرکے نماز پڑھ۔‘‘ [2] اگرچہ یہ حیض کے بارے میں ہے لیکن صحابہ کا اتفاق ہے کہ نفاس کا حکم بھی حیض کی طرح ہے۔ (4)۔جب مسلمان فوت ہو جائے تو اس کو غسل دینا ضروری ہے۔ (5)۔ جب کافر،اسلام قبول کر لے تو اس پر غسل ضروری ہے۔[3] (6)۔جمعہ کے لیے غسل واجب ہے۔ اس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ((غُسْلُ يَومِ الجُمُعَةِ واجِبٌ على كُلِّ مُحْتَلِمٍ)) ’’جمعہ کا غسل ہر بالغ پر واجب ہے۔‘‘[4] جنبی پر کون سی چیزیں حرام ہیں؟ ( نماز : کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا﴾ ’’اگر تم جنبی ہو تو اچھی طرح پاکیزگی حاصل کرو۔‘‘[5] ( طواف : نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ بیت اللہ کا طواف نماز کی طرح ہے،البتہ
[1] البقرۃ 222:2 [2] صحیح مسلم،الحیض،باب المستحاضۃ وغسلھا و صلاتھا،حدیث : 333 [3] فقہ السنۃ : 64/1 [4] صحیح البخاری،الجمعۃ،باب فضل الغسل یوم الجمعۃ وھل علی الصبی … ،حدیث: 879 [5] المائدۃ 6:5