کتاب: کتاب التوحید عقیدہ توحید اور دین خانقاہی ( صوفی ازم ) - صفحہ 9
۲۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’سات ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچو(ا)اﷲتعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا (۲)جادو (۳)ناحق قتل کرنا (۴)یتیم کا مال کھانا (۵)سودکھانا (۶)میدان جنگ سے بھاگنا(۷)بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگانا(صحیح مسلم) ۳۔ارشادنبوی ہے کہ ’’اﷲتعالیٰ اس وقت تک بندے کے گناہ معاف کرتا رہتا ہے جب تک کہاﷲتعالی اور بندے کے درمیان حجاب واقع نہ ہو۔‘‘صحابہ کرام نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ‘حجاب سے کیا مراد ہے؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’حجاب کا مطلب یہ ہے کہ انسان مرتے دم تک شرک میں مبتلا رہے ‘‘ (مسند احمد) مذکورہ بالا آیات اور احادیث سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ شرک ہی وہ گناہ ہے جس کے نتیجہ میں انسان کی ہلاکت اور بربادی یقینی ہے ‘چند مثالیں ملاحظہ ہوں۔ ۱۔قیامت کے روز حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے باپ آذر کی بخشش کے لئے سفارش کریں گے ‘تو جواب میں اﷲپاک ارشاد فرمائے گا ۔ اِنِّی حَرَّمْتُ الْجَنَّۃَ عَلَی الْکَافِرِیْنَ میں نے جنت کافروں کے لئے حرام کردی ہے (صحیح بخاری شریف)یہ کہہ کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سفارش ردّ کردی جائے گی ۔ ۲۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا جناب ابوطالب کے بارے میں کون نہیں جانتا کہ انہوں نے آپ کی بعثت مبارک کے بعد ہر مشکل وقت میں بڑی جراء ت اور استقامت کے ساتھ آپ کا ساتھ دیا قریش مکہ کے ظلم وستم اور بے پناہ دباؤ کے سامنے آہنی دیوار بن کر کھڑے ہوگئے شِعبِ ابی طالب کے ایّام اسیری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھرپور ساتھ دیا ابوجہل وغیرہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کا ارادہ کیا تو بنو ہاشم او ربنو مطلب کے نوجوانوں کو اکٹھا کرکے حرم شریف لے گئے اور ابوجہل کو علی الاعلان مرنے مارنے کی دھمکی دی جناب ابوطالب زندگی بھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسی طرح ساتھ دیتے رہے جس سال جناب ابوطالب کا انتقال ہوا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے غم کا سال (عام الحزن)قرار دیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خونی تعلق اور دینی معاملات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بھرپورحمایت کے باوجود صرف ایمان نہ لانے کی وجہ سے جناب ابوطالب جہنم میں چلے جائیں گے ۔(بحوالہ صحیح مسلم) ۳۔ایک شخص عبداﷲبن جدعان کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ ’’وہ صلہ رحمی