کتاب: کتاب التوحید عقیدہ توحید اور دین خانقاہی ( صوفی ازم ) - صفحہ 8
عذاب بھی دیا جائے گا۔ سورہ مائدہ میں اِرشاد مبارِک ہے ﴿اِنَّہُ مَّنْ یُشْرِکْ بِاللّٰه فَـقَدْ حَرَّمَااللّٰه عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَمَاوَاہُ النَّارُ﴾ (سورہ مائدہ:۷۲) ترجمہ:’’جس نےاﷲکے ساتھ شرک کیا اس پراﷲنے جنت حرام کردی اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے‘‘ سورہ نساء کی ایک آیت میں ارشاد ِباری تعالیٰ ہے ۔ ﴿اِنَّااللّٰه لَا یَغْفِرُ أَنْ یُشْرَکَ بِہِ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذَلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾ ترجمہ:’’اﷲتعالیٰ کے ہاں شرک کی بخشش ہی نہیں اس کے سوا اور سب کچھ معاف ہوسکتا ہے جسے وہ معاف کرنا چاہے ‘‘ (سورہ نساء آیت :۱۱۶) ان دونوں آیتوں سے یہ بات بالکل واضح ہے کہاﷲتعالیٰ کے ہاں شر ک ناقابل معافی گناہ ہے ‘شرک کے علاوہ کوئی دوسرا گناہ ایسا نہیں ہے جسےاﷲتعالیٰ نے ناقابل معافی قرار دیا ہو یا جس کے ارتکاب پر جنت حرام کردی ہو۔ سورہ توبہ میں اﷲتعالیٰ نے حالتِ شرک میں مرنے والوں کے لئے بخشش کی دعاء تک کرنے سے منع فرمادیا ہے ارشادمبارک ہے ۔ ﴿مَا کَانَ لِلْنَبِّیِّ وَالَّذِ یْنَ أَمَنُوْا أَنْ یَسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَلَوْ کَانُوْا أُوْلِیْ قُرْبٰی مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَھُمْ أَنَّھُمْ أَصْحَابُ الجَحِیْمِ ﴾ ترجمہ:’’نبی اور اہل ایمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ مشرکوں کے لئے مغفرت کی دعا کریں چاہے وہ ان کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جب کہ ان پر یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ وہ جہنمی ہیں ‘‘ (سورہ توبہ:۱۱۳) اب شرک کی مذمت میں چند احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں۔ ۱۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اﷲعنہ کو دس نصیحتیں فرمائیں جن میں سے سرفہرست یہ نصیحت تھی لَا تُشْرِک بِااللّٰه شَیْئَا وَ اِنْ قُتِلَتَ أَوْ حُرِّقْتَ یعنی اﷲتعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرناخواہ قتل کردئیے جاؤ یا جلادئیے جاؤ (مسند احمد)