کتاب: کتاب التوحید عقیدہ توحید اور دین خانقاہی ( صوفی ازم ) - صفحہ 76
الذات پراﷲتعالیٰ کا غیض وغضب اس قدر بھڑکتا ہے کہ ممکن ہے آسمان پھٹ جائے ‘زمین دولخت ہوجائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں ۔
فلسفہ وحدت الوجود اور حلول کا یہ کھلم کھلا اور عریاں تصادم ہے عقیدہ توحید کے ساتھ جس میں بے شمار مخلوق خدا پیری مریدی کے چکر میں آکر پھنسی ہوئی ہے ۔دینِ اسلام کی باقی تعلیمات پر‘وحدت الوجود اور حلول کے کیااثرات ہیں یہ ایک الگ تفصیل طلب موضوع ہے جو ہماری کتاب کے موضوع سے ہٹ کر ہے اس لئے ہم مختصراً چند باتوں کی طرف اشارہ کرنے پر اکتفا کرتے ہیں ۔
(۱) رسالت
صوفیاء کے نزدیک ولایت ‘ نبوت اور رسالت دونوں سے افضل ہے[1] شیخ محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں ’’نبوت کا مقام درمیانی درج ہے ولی سے نیچے اور رسالت سے اوپر [2] بایزید بسطامی کا ارشاد ہے ’’میں نے سمندر میں غوطہ لگایا جبکہ انبیاء اس کے ساحل پرہی کھڑے ہیں ‘‘نیز فرماتے ہیں ’’میرا جھنڈا قیامت کے روز محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے سے بلند ہوگا‘‘[3] (حضرت نظام الدین اولیاء رحمہاﷲ فرماتے ہیں ’’پیر کا فرمان رسول اللہ کے فرمان کی طرح ہے ‘‘[4] حافظ شیرازی کا ارشاد ہے ’’اگر تجھے بزرگ پیر اپنے مصلے کو شرا ب میں رنگین کرنے کا حکم دے تو ضرور ایسا کرکہ سالک (سلوک کی )منزلوں کے آداب سے ناواقف نہیں ہوتا [5]
[1] اہل تشیع کے نزدیک بھی ولایت علی (یا امامت علی)نبوت سے افضل ہے یہ ثابت کرنے کے لئے بعض روایات بھی وضع کی گئی ہیں لو لا علی لما خلقت (یعنی اگر علی نہ ہوتے تو اے محمد ؐ میں تجھے بھی پیدا نہ کرتا)اسلامی تصوف میں غیر اسلامی تصوف کی آمیزش صفحہ ۸۳) اس سے قبل جنگ احد میں ناد علی کی روایت آپ پڑھ ہی چکے ہیں ‘یہ عجیب اتفاق ہے کہ اہل تشیع اور اہل تصوف کے بنیادی عقائد بالکل یکساں ہیں دونوں فرقے حلول کو تسلیم کرتے ہیں دونوں کی عقیدت کا مرکز حضرت علی رضی اﷲ عنہ ہیں ‘دونوں کے نزدیک ولایت نبوت سے افضل ہے اہل تشیع کے ائمہ معصومین کائنات کے ذرہ ذرہ کے مالک ومختار ہیں ‘جبکہ اہل تصوف کے اولیاء کرام مافوق الفطرت قوت اور اختیارات کے مالک سمجھے جاتے ہیں۔
[2] شریعت وطریقت صفحہ ۱۱۸
[3] شریعت وطریقت صفحہ ۱۲۰
[4] تصوف کی تین اہم کتابیں صفحہ ۶۹۔
[5] شریعت وطریقت صفحہ ۱۵۲