کتاب: کتاب التوحید عقیدہ توحید اور دین خانقاہی ( صوفی ازم ) - صفحہ 65
ان خانقاہوں کے گدی نشینوں اور مجاوروں کے حجروں میں جنم لینے والی حیاء سوز داستانیں توکلیجہ منہ کو آتا ہے‘ان خانقاہوں پر منعقد ہونے والے سالانہ عرسوں میں مردوں ‘عورتوں کا کھلے عام اختلاط ‘عشقیہ اور شرکیہ مضامین پر مشتمل قوالیاں [1] ڈھول ڈھمکے کے ساتھ نوجان ملنگوں اور ملنگنیوں کی دھمالیں ‘کھلے بالوں کے
[1] قوالی کے بارے میں کہا جاتاہے کہ ہندوؤں کو اسلام کی طرف مائل کرنے کے لئے اولیاء کرام نے قوالی کاسہارا لیا اور یوں برصغیر میں قوالی اسلام کی تبلیغ کا ذریعہ بنی‘نامور قوال نصرت فتح علی خان نے اپنے انٹرویو میں دعوی کیا ہے کہ اسپین ‘فرانس ‘اور دوسرے بہت سے ممالک میں لاتعداد لوگ ہماری قوالی سننے کے بعد مسلمان ہوگئے (نوائے وقت فیملی میگزین ۱۲ تا ۱۸ مئی ۱۹۹۲)چنانچہ ہم نے چند نامور قوالوں کے کیسٹ حاصل کرکے سنے جن کے بعض حصے بطور نمونہ یہاں نقل کئے جارہے ہیں ‘ان قوالیوں سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قوالیوں کے ذریعہ اولیاء کرام کس قسم کے اسلام کی تبلیغ فرمایا کرتے تھے اور آج اگر لاتعداد لوگ مغربی ممالک میں قوالیاں سن کر واقعی مسلمان ہوئے ہیں تو وہ کس قسم کے مسلمان ہوئے ہیں۔
ابن زہرہ کو بنایا گیا اولیاء انبیاء کو بلایا گیا مرحبا‘ مرحبا ‘مرحبا ‘ مرحبا
جاگنے کو مقدر ہے انسان کا عرس ہے آج محبوب سبحان کا
ہر طرف آج رحمت کی برسات ہے ‘ آج کھلنے پر قفل مہمات ہے
ہر سو جلوہ آرائی ذات ہے ‘ کوئی بھرنے پہ کشکول حاجات ہے
وحدت‘ وحدت‘ وحدت‘ وحدت‘ وحدت
تیرے خزانہ میں سوائے وحدت کے کیا رکھا ہے ؟
مظہر ذات رب قدیرآپ ہیں ‘دستگیر آپ ہیں
شاہ بغداد پیران پیر آپ ہیں ‘ دستگیر آپ ہیں
پوری سرکار سب کی تمنا کرو
ہر بھکاری کی داتا جی جھولی بھرو
کسے شئے دی نئیں داتا کول تھوڑ اے ‘ پوری کرداں سوالیاں دی لوڑ اے
گل جھوٹ نہیں اﷲدی سونہہ میری ‘ توں سچے دلوں دیکھ منگ کے