کتاب: کتاب التوحید عقیدہ توحید اور دین خانقاہی ( صوفی ازم ) - صفحہ 31
ہی ہے روزانہ پانچ مرتبہ ہر نماز سے قبل اذان بلند کرنے کا حکم ہے جو تکبیر توحید کی تکرار کے خوبصورت کلمات کا انتہائی پر اثر مجموعہ ہے ۔وضو کے بعد کلمہ توحید پڑھنے پر جنت کی بشارت دی گئی ہے ۔ابتدائے نماز اور دوران نماز میں بار بار کلمہ تکبیر پکارا جاتا ہے ۔سورۃ فاتحہ کو ہر رکعت کے لئے لازم قرار دیا گیا ہے جو کہ توحید کی مکمل دعوت پر مشتمل سورۃ ہے ۔رکوع وسجود میں اﷲتعالیٰ کی عظمت اور بلندی کا باربار اعادہ اور اقرار کیا جاتا ہے اور عقیدہ توحید کی گواہی دی جاتی ہے ‘گویا شروع سے لے کر آخر تک ساری نماز عقیدۂ توحید کی تعلیم اور تذکیر پر مشتمل ہے ۔ مرکز توحید ’’بیت اللہ شریف‘‘کے ساتھ مخصوص عبادت حج یا عمرہ پر ایک نظر ڈالیے‘احرام باندھنے کے ساتھ ہی عقیدہ ٔ توحید کے اقرار اور شرک کی نفی پر مشتمل تلبیہ لَبَّیْکَ أَلَّلھُمَّ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ (ترجمہ‘میں حاضر ہوں اےاﷲمیں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں بیشک تعریف تیرے ہی لائق ہے ساری نعمتیں تیری ہی دی ہوئی ہیں اور ملک تیرا ہی ہے تیرا کوئی شریک نہیں )پکارنے کا حکم ہے ۔منٰی ‘مزدلفہ اور عرفات ہر جگہاﷲتعالیٰ کی توحید ‘تکبیر ‘تہلیل ‘تقدیس اور تحمید پر مشتمل کلمات پڑھتے رہنے کو ہی حج مبرور کہا گیا ہے گویا یہ ساری کی ساری عبادت مسلمانوں کو عقیدۂ توحید میں پختہ تر کرنے کی زبردست تربیت ہے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اسوہ ٔ حسنہ کے ذریعہ امت کو قدم قدم پر جس طرح عقیدۂ توحید کے تحفظ کی تعلیم دی اسے بھی پیش نظر رکھنا بہت ضروری ہے ‘چند مثالیں ملاحظہ ہوں۔ ایک آدمی نے دوران گفتگو عرض کیا ’’جواﷲ چاہے اور جو آپ چاہیں ‘‘رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’کیا تو نے مجھےاﷲتعالیٰ کا شریک بنالیا ہے۔‘‘(مسند احمد)ایک آدمی نے آپ سے بارش کی دعا کروانی چاہی اور ساتھ عرض کیا ’’ہماﷲتعالیٰ کو آپ کے ہاں اور آپ کواﷲتعالی کے ہاں سفارشی بناتے ہیں ۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدلنے لگا اور فرمایا ’’افسوس تجھے معلوم نہیں اﷲتعالیٰ کی شان کتنی بلند ہے اسے کسی کے حضور سفارشی نہیں بنایا جاسکتا ۔‘‘ (ابوداؤد) بعض صحابہ کسی منافق کے شر سے بچنے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استغاثہ کرنے حاضر ہوئے آپ نے ارشاد فرمایا ’’دیکھو مجھ سے استغاثہ (فریاد )نہیں کیا جاسکتا بلکہ صرف