کتاب: کتاب التوحید عقیدہ توحید اور دین خانقاہی ( صوفی ازم ) - صفحہ 30
نہیں رکھتا ۔
رابعا:قیام مکہ کے دوران ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اعلان کروادیا جو شخصاﷲتعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے گھر میں کوئی بت نہ رکھے بلکہ اسے توڑ ڈالے۔
خامسًا:فتح مکہ کے بعد بیشتر عرب قبائل سپر ڈال چکے تھے جزیرۃ العرب کی قیادت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں آچکی تھی چنانچہ جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحیثیت سربراہ مملکت عبادات ‘نکاح وطلاق ‘حلال وحرام ‘قصاص اور حدود وغیرہ کے قوانین نافذ فرمائے وہاں پورے جزیرۃ العرب میں جہاں کہیں مراکز شرک قائم تھے انہیں مسمار کرنے کے لئے صحابہ کرام رضواناﷲعلیہم اجمعین کی جماعتیں روانہ فرمائیں مثلاً:
۱۔قریش مکہ اور بنوکنانہ کے بت عزّٰی کے بتکدہ کو مسمار کرنے کے لئے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو تیس افراد کے ساتھ نخلہ (جگہ کا نام )کی طرف روانہ فرمایا۔
۲۔قبیلہ بنوہذیل کے بت سواع کا معبد مسمار کرنے کے لیے حضرت عمروبن عاص کو روانہ فرمایا ۔
۳۔قبیلہ اوس‘خزرج اور غسان کے بت منات کا بتکدہ منہدم کرنے کے لئے حضرت سعد بن زید اشہلی رضی اللہ عنہ کو بیس افراد کے ساتھ قدید (جگہ کانام )کی طرف روانہ فرمایا۔
۴۔قبیلہ طے کے بت قلس کا بتکدہ منہدم کرنے کے لئے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ڈیڑھ سو سواروں کا دستہ دے کر یمن روانہ فرمایا۔
۵۔طائف سے بنو ثقیف قبول اسلام کے لئے حاضر ہوئے تو ان کا بت لات مسمار کرنے کے لئے وفد کے ساتھ ہی حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں ایک دستہ روانہ فرمایا۔
۶۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پورے جزیرۃ العرب میں یہ مشن دے کر بھیجا کہ جہاں کہیں کوئی تصویر نظر آئے اسے مٹادو اور جہاں کہیں اونچی قبر نظر آئے اسے برابر کردو۔
مذکورہ بالا اقدامات اس بات کی واضح نشان دہی کرتے ہیں کہ مکی دور ہو یا مدنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تما م تر جدوجہد کا مرکز اور محور عقیدہ توحید کی تنفیذ اور شرک کا استیصال تھا۔
ایک نظر اسلامی عبادات پر ڈالی جائے تو تو پتہ چلتا ہے کہ تمام عبادت کی روح دراصل عقیدہ توحید