کتاب: کتاب التوحید عقیدہ توحید اور دین خانقاہی ( صوفی ازم ) - صفحہ 29
ہمہ گیر طوفان کے ذریعہ مخالفت کا اصل سبب بھی عقیدہ توحید تھا اس مخالفت نے آگے چل کر ظلم وستم کے ہمہ گیر طوفان کی شکل اختیار کی تب بھی اس کا سبب عقیدہ ٔ توحید تھا اور اگر فریقین کے درمیان خونیں معرکوں کامیدان گرم ہوا تو اس کااصل سبب بھی عقیدہ توحید ہی تھا ۔
مخالفت ‘محاذ آرائی اور خونیں معرکوں کا طویل سفر طے کرنے کے بعد تاریخ نے ایک نیا موڑ مڑا ‘رمضان سنہ ۸ھ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فاتح کی حیثیت سے مکہ معظمہ میں داخل ہوئے گویا اکیس سال کی مسلسل کشمکش اورجدوجہد کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس انقلاب کا سنگ بنیاد رکھنے کا موقع میسر آگیا جس کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث کئے گئے تھے غور طلب بات یہ ہے کہ حکومت اور اقتدار ملنے کے بعد وہ کون سے اقدام تھے جن پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی مصلحت اورحکمت کی پرواہ کئے بغیر بلا تاخیر عمل فرمایا؟وہ اقدامات درج ذیل تھے ۔
اولاً :مسجد الحرام میں داخل ہوتے ہی بیت اللہ شریف کے اردگرد اورچھتوں پر موجود تین سو ساٹھ بتوں کو اپنے دست مبارک سے گرایا ۔
ثانیاً:بیت اللہ شریف کے اندر حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی تصاویر بنی ہوئی تھیں انہیں مٹانے کا حکم دیا ایک لکڑی کی کبوتری اندر رکھی تھی اسے خود اپنے دست مبارک سے ٹکڑے ٹکڑے کیا ۔
ثالثاً:حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ بیت اللہ شریف کی چھت پر چڑھ کراﷲتعالیٰ کی تکبیر اور توحید کی دعوت (اذان)بلند کرو ۔یاد رہے کہ بیت اللہ شریف کا چھت کے بغیر والا حصہ ‘حطیم ‘کی دیوار ایک میٹر سے زیادہ بلند ہے مسجد الحرام کے اندر موجود مجمع عام کو سنوانے کے لئے حطیم کی دیوار پر کھڑے ہوکر اذان دنیا بھی کافی تھا لیکن بیت اللہ شریف کی قریباًسولہ میٹر بلند وبالا پرشکوہ عمارت ‘(جس پر چڑھنے کے لئے خصوصی انتظام کیا گیا ہوگا)کی چھت سے صدائے توحید بلند کرنے کا حکم دراصل واضح اور دوٹوک فیصلہ تھا اس مقدمے کا جو فریقین کے درمیان گزشتہ بیس اکیس سال سے باعث نزاع چلاآرہا تھا اور اب یہ بات طے کردی گئی تھی کہ کائنات پر حاکمیت اور فرمانروائی کا حق صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ہے کبریائی اور عظمت صرف اسی کے لئے ہے اطاعت اور بندگی صرف اسی کی ہوگی پوجا اور پرستش کے لائق صرف اسی کی ذات ہے ‘کارسازاور مشکل کشا صرف وہی ہے ‘کوئی دیوی دیوتا ‘فرشتہ یا جن ‘نبی یا ولی ‘اس کی صفات اختیارات اور حقوق میں ذرہ برابر شرکت