کتاب: کتاب التوحید عقیدہ توحید اور دین خانقاہی ( صوفی ازم ) - صفحہ 21
(د)حضرت حبیب بن زید رضی اللہ عنہ دوران سفر جھوٹے مدعی نبوت مسیلمہ کذاب کے ہاتھ لگ گئے مسیلمہ کذّاب صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حبیب کاایک ایک بند کاٹتا جاتا اور کہتا کہ مجھے رسول مانو حضرت حبیب انکار کرتے جاتے اسی طرح سارے بدن کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے لیکن وہ پیکر صبر وثبات اپنے ایمان پر پہاڑ کی سی مضبوطی کے ساتھ جمارہا۔ تاریخ اسلام کے یہ چند واقعات محض مثال کے طور پر پیش کئے گئے ہیں ورنہ حقیقت یہ ہے کہ تاریخ اسلام کا کوئی دور ایسے واقعات سے خالی نہیں رہا تاریخ کے طالب علم کے لئے یہ سوال بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ اہل ایمان نے ان ناقابل بیان اور ناقابل تصور ظلم کے مقابلے میں جس حیران کن استقامت اور ثبات کا مظاہرہ کیا اس کا اصل سبب کیا تھا ؟اس سوال کا جواب خوداﷲتعالیٰ نے قرآن مجید میں دیا ہے سورۃ ابراہیم میں کلمہ طیبہ کی تمثیل کے فوراً بعد ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ ّ﴿ یُثَبِّتُااللّٰه الَّذِ یْنَ آمَنُوْا بِالقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الحَیَاۃِ الدُنْیَا وَ فِی الآخِرَۃِِ﴾ ترجمہ :’’ایمان لانے والوں کواﷲتعالیٰ ایک قول ثابت (کلمہ طیبہ)کی بنیاد پر دنیا اور آخرت دونوں جگہ ثبات عطا کرتا ہے ‘‘ (سورۃ ابراہیم :۲۷) گویا یہ عقیدۂ توحید ہی کا فیضان ہے کہ باطل عقائد وافکار کا طوفان ہو یا رنج والم کی یورش ‘جابر اور قاہر حکمرانوں کی چیرہ دستیاں ہوں یا طاغوتی قوتوں کا ظلم وستم ‘کوئی چیز بھی اہل توحید کے پائے ثبات میں لغزش پیدا نہیں کرسکتی ۔ مذکورہ آیت کریمہ میں دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی اہل توحید کو ثبات کی خوشخبری دی گئی ہے آخرت سے یہاں مراد قبر ہے جیسا کہ بخاری شریف کی حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ‘’’جب مومن کو قبر میں بٹھایا جاتا ہے تواس کے پاس (سوال جواب کے لیے)فرشتہ بھیجا جاتا ہے تب مومن لَااِلٰــہَ اِلاَّااللّٰه مُحَمَّدٌ رَسُوْلُااللّٰه کی گواہی دیتا ہے ‘یہی مطلب ہےاﷲکے فرمان کا یُثَبِّتُااللّٰه الَّذِ یْنَ آمَنُوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(بخاری) گویا قبر میں منکرنکیر کے سوالوں کے جواب میں ثبات بھی اسی عقیدہ توحید کی برکت سے حاصل ہوگا