کتاب: کتاب التوحید عقیدہ توحید اور دین خانقاہی ( صوفی ازم ) - صفحہ 20
دروازے کھول دئیے جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ عرش الٰہی کی طرف بڑھتا ہے بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے بچا رہے ۔‘‘ (ترمذی) (۳)کلمہ طیبہ کا درخت اپنے ثمرات اور نتائج کے اعتبار سے اس قدر بابرکت اور کثیر الفوائد ہے کہ اس پر کبھی خزاں نہیں آتی اس کے فیض کا سلسلہ کبھی منقطع نہیں ہوتا بلکہ جس زمین (دل)میں وہ جڑ پکڑتا ہے اسے ہر زمانے میں بہترین ثمرات سے فیض یاب کرتا رہتا ہے ‘بلاشبہ کلمہ توحید اپنے اندر انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کے لئے بے پناہ ثمرات اور فوائد رکھتا ہے اور یوں یہ عقیدہ بنی نوع انسان کے لئےاﷲتعالیٰ کی سب سے بڑی رحمت ہے۔ذیل میں ہم عقیدہ توحید کی بعض برکات کا تذکرہ کرنا چاہتے ہیں ۔ استقامت اور ثابت قدمی طاغوتی قوتوں کے مقابلے میں اہل ِ ایمان کی استقامت ‘عزیمت اور ثابت قدمی کے چند واقعات ملاحظہ فرمائیں ۔ (الف)حضرت بلا ل رضی اﷲعنہ امیہ بن خلف کے غلام تھے جب دوپہر کی گرمی شباب پر ہوتی تو مکہ کے پتھریلے کنکروں پر لٹاکر سینے پر بھاری پتھر رکھ کر کہتا خدا کی قسم ‘تو اسی طرح پڑا رہے یہاں تک کہ مرجائے یامحمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کفر کرے حضرت بلال رضی اﷲ عنہ اس حالت میں بھی یہی فرماتے احد‘احد (اﷲتعالیٰ ایک ہے ‘اﷲتعالیٰ ایک ہے) (ب)حضرت خباب بن ارت رضی اﷲ عنہ قبیلہ خزاعہ کی ایک عوت اُمِّ انمار کے غلام تھے انہیں کئی بار دہکتے انگاروں پر لٹا کر اوپر سے پتھر رکھ دیا گیا کہ اٹھ نہ سکیں لیکن تسلیم ورضا کا یہ پیکر اس جنونی ظلم وستم کے باوجود اپنے دین وایمان پر قائم رہا ۔ (ج)ایک ضعیف العمر خاتون ‘حضرت سمیہ بنت خباط رضی اللہ عنہا کو لوہے کی زرہ پہنا کر چلچلاتی دھوپ میں زمین پر لٹا دیا جاتا اور کہا جاتا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرو ‘حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا نے اسی ظلم وستم کے نتیجے میں اپنی جان جان آفریں کے سپرد کردی لیکن راہ حق سے لمحہ بھر کے لئے ہٹنا گوارا نہ کیا۔