کتاب: کتاب التوحید عقیدہ توحید اور دین خانقاہی ( صوفی ازم ) - صفحہ 18
جن وانس وملائکہ کے علاوہ خشکی میں بسنے والی دیگر بے شمار مخلوقات جن کی تعداد صرف اﷲتعالیٰ ہی جانتا ہے۔[1]وہ سب کی سب اﷲتعالیٰ کی حمد وثناء تحمید وتقدیس میں مشغول ہیں جسے وہ سن رہا ہے اسی طرح سمندروں اور دریاؤں میں بسنے والی نیز فضاؤں میں اڑنے والی بے شمار مخلوق اس کی حمد وثناء کررہی ہے اوراﷲتبارک وتعالیٰ کی ذات بابرکات ان سب میں سے ایک ایک کی دعا اور پکار سن رہی ہے۔ زندہ مخلوق کے علاوہ کائنات کی دیگر اشیاء مثلاً ‘حجر ‘شجر ‘چاند ‘ستارے ‘زمین وآسمان ‘پہاڑ ‘حتیٰ کہ کائنات کا ذرہ ذرہاﷲتعالیٰ کی تسبیح وتحمید میں مشغول ہے۔[2]جسےاﷲتعالیٰ سن رہا ہے ‘کہا جاتا ہے کہ ہماری اس دنیا کے علاوہ کائنات میں اور بھی بہت سی دنیائیں ہیں جن میں دوسری بہت سی مخلوقات بستی ہیں ‘اگر یہ درست ہے تواﷲتعالیٰ ان کی بھی دعا وپکار سن رہا ہے ‘غورفرمائیے اس قدر لاتعداد جاندار اور غیر جاندار مخلوق کی دعائیں ‘فریادیں ‘تسبیح وتحمید اور تقدیساﷲتعالیٰ بیک وقت سن رہا ہے اور یہ سماعتاﷲتعالیٰ کو نہ تھکاتی ہے اور نہ دیگرکاموں سے غافل کرتی ہے نہ نظام کائنات ہی میں کوئی خلل واقع ہو تا ہے : سُبْحَانااللّٰه وَبِحَمْدِ ہِ سُبْحَانَااللّٰه الْعِظِیْمُ ۔[3] حقیقت یہ ہے کہاﷲتعالیٰ کی ایک صفت ’’سَمِیْعٌ‘‘ہی ایسی ہے جسے کماحقہ سمجھنا تو دور کی بات ‘تصور میں لانا بھی محال ہے اسی ایک صفت سےاﷲتعالیٰ کی دیگر لامحدود صفات مثلاً مالک الملک ‘خالق ‘رازق‘
[1] وَمَا یَعْلَم جنود ربک الا ھو (۷۴:۳۱) تیرے رب کے لشکروں (کی تعداد )کو خود اس کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ۔(سورہ مدثر آیت ۳۱) [2] یُسبح لہ السموات السبع ومن فیھن وان من شی ء الا یسبح بحمدہ لا تفقہون تسبیحھم (۱۷:۴۴)ترجمہ :ساتوں آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے وہ سب اس کی تسبیح کررہے ہیں کوئی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ تسبیح نہ کررہی ہو مگر تم لوگ ان کی تسبیح (کا طریقہ اورزبان )نہیں سمجھتے (سورہ بنی اسرائیل آیت ۴۴) [3] لمحہ بھر کے لئے غور فرمائیے کہ انسانی قوت سماعت کا یہ عالم ہے کہ بیک وقت دوآدمیوں کی بات سننے پر کوئی انسان قادر نہیں جو انسان اپنی زندگی میں بقائمی ہوش وھواس بیک وقت دوآدمیوں کی بات سننے پر قادر نہیں مرنے کے بعد وہ بیک وقت سینکڑوں یا ہزاروں آدمیوں کی فریادیں سننے پر کیسے قادر ہوسکتے ہیں