کتاب: کتاب التوحید عقیدہ توحید اور دین خانقاہی ( صوفی ازم ) - صفحہ 17
جسے مزید سات سمندرروشنائی مہیا کریں تب بھی اﷲکے کلمات ختم نہیں ہوگے ۔ (سورہ لقمان‘آیت :۲۷) مذکورہ دونوں آیتوں میں کلمات سے مراداﷲتعالیٰ کی صفات ہیں ‘ان آیات کی رو سے ہرگز یہ تعجب نہیں ہونا چاہئے کہ کیا واقعی اﷲتعالیٰ کی صفات اس قدر لامحدود ہوسکتی ہیں کہ اس دنیا کے سارے درختوں کی قلمیں اور سمندروں کی روشنائی مل کر بھی ان کو احاطۂ تحریر میں نہیں لاسکتیں ۔ ہم یہاں مثال کے طور پر صرف ایک صفت کا تذکرہ کررہے ہیں اس سے دوسرے صفات پر قیاس کرکے یہ انداز ہ لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن مجید کے ارشادات کس قدر حقیقت پر مبنی ہیں ۔اﷲتعالیٰ کی ایک صفت ’’سَمِیْعٌ ‘‘ ہے جس کا مطلب ہے ہمیشہ سننے والا ‘غورفرمائیےاﷲتعالیٰ چند دنوں یا چند مہینوں یا چند سالوں سے نہیں بلکہ ہزار ہا سال سے بیک وقت لاکھوں نہیں اربوں انسانوں کی دعائیں ‘فریادیں ‘سرگوشیاں اور گفتگو سن رہا ہے اوراﷲتعالیٰ کو اپنے بندے کی دعا اور پکار سننے اور ہر شخص کے بارے میں الگ الگ فیصلے کرنے میں کبھی کوئی دقت یا دشواری پیش نہیں آئی نہ ہی کبھی تکان لاحق ہوئی ہے دوران حج ذرا میدان عرفات کا تصور کیجئے جہاں پندرہ بیس لاکھ افراد بیک وقت مسلسل اپنے خالق کے حضور فریاد وفغاں اور آہ وبکا میں مصروف ہوتے ہیں اﷲتعالیٰ ہر شخص کی دعا اور فریاد سن رہا ہوتا ہے ‘ہر شخص کی مرادوں اورحاجتوں سے واقف ہوتا ہے ہر شخص کے دلوں کے راز سے آگاہ ہوتا ہے اورپھر اپنی حکمت اور مصلحت کے مطابق ہر شخص کے بارے میں الگ الگ فیصلے بھی صادر فرماتا ہے نہ اس سے بھول چوک ہوتی ہے ‘نہ ظلم اور زیادتی ہوتی ہے ‘نہ کوئی دقت اور مشکل پیش آتی ہے اور پھر یہ کہ اس وقت بھی اﷲتعالیٰ میدان عرفات کے علاوہ باقی ساری دنیا کے اربوں انسانوں کی گفتگو ‘دعا ‘پکار ‘فریاد ‘وغیرہ سن رہا ہوتا ہے ۔ یہ سارامعاملہ تو کائنات میں بسنے والی صرف ایک مخلوق ’’انسان‘‘کا ہے ایسا ہی معاملہ جنات کا ہے جو انسانوں کی طرحاﷲتعالیٰ کی عبادت اور بندگی کے مکلف ہیں نہ معلوم کتنی تعداد میں جنات بیک وقتاﷲتعالیٰ کے حضور فریاد وفغاں میں مصروف رہتے ہیں جنہیں اﷲکریم سن رہا ہے اور ان کی حاجتیں اور مرادیں پوری فرمارہا ہے ‘جن وانس کے علاوہ اﷲتعالیٰ کی ایک اور مخلوق’ ملائکہ ‘ہے جو مسلسل اﷲتعالیٰ کی تسبیح وتحمید اور تقدیس میں مشغول ہے ‘اسے بھی اﷲتعالیٰ سن رہا ہے ۔