کتاب: کتاب التوحید عقیدہ توحید اور دین خانقاہی ( صوفی ازم ) - صفحہ 14
1۔ توحید ِعبادت توحید عبادت یہ ہے کہ ہر قسم کی عبادت کو صرف اللہ کے لئے خاص کیا جائے اور کسی دوسرے کو اس میں شریک نہ کیاجائے قرآن مجید میں عبادت کا لفظ دومختلف معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ اولاً پوجا اور پرستش کے معنوں میں جیسا کہ درج ذیل آیت سے ظاہر ہے ۔ ﴿ لَا تَسْجُدُوْا لِلشَمْسِ وَلَا لِلْقَمَـرِ وَاسْجُدُوْا لِلّٰہِ الَّذِیْ خَلَقَھُنَّ اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاہُ تَعْبُـدُ وْنَ﴾ ترجمہ:’’سورج اور چاند کو سجدہ نہ کرو بلکہ ا س کوسجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر تم واقعی اﷲکی عبادت کرنے والے ہو۔‘‘ (سورہ حم سجدہ:۳۷) ثانیاً اطاعت اور فرمانبرداری کے معنی میں جیسا کہ درج ذیل آیت سے ظاہر ہے۔ ﴿أَلَمْ أَعْھَد اِلَیْکُمْ یَا بَنِیْ آدَمَ أَنْ لاَ تَعْبُـدُوا الشَّیْطَانَ اِنَّـہُ لَکُمْ عُـدُ وٌّ مُّبِیْنٌ﴾ ترجمہ:’’اے آدم کے بچو‘کیا میں نے تم کو ہدایت نہ کی تھی کہ شیطان کی عبادت(پیروی)نہ کرنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔‘‘ (سورہ یس آیت:۶۰) پہلے مفہوم یعنی پوجا اور پرستش کے اعتبار سے توحید عبادت یہ ہوگی کہ ہر طرح کی عبادت مثلاً نماز اور نماز کی دست بستہ قیام ‘رکوع ‘سجدہ ‘نذرونیاز ‘صدقہ ‘خیرات‘قربانی ‘طواف‘اعتکاف‘دعا‘پکار‘فریاد‘استعانت ‘(مدد طلب کرنا)استعاذہ (پناہ طلب کرنا)رضا طلبی‘توکل خوف اور محبت[1]سب کی سب صرف اللہ ہی کے
[1] اﷲتعالیٰ کی محبت کے علاوہ بہت سی دوسری چیزوں کی محبت دل میں ہونا قدرتی بات ہے ‘مثلاً والدین ‘بیوی بچے ‘عزیز واقارب ‘مال ودولت ‘جاہ وحشمت ‘سب چیزوں سے انسان محبت کرتا ہے ‘لیکن جوچیز مطلوب ہے وہ یہ کہ ان چیزوں کی محبت اﷲتعالیٰ کی محبت پر غالب نہ ہونے پائے کہ اﷲتعالیٰ کی اطاعت اور فرمانبرداری کے راستے میں رکاوٹ بن جائے اسی طرح اﷲتعالیٰ کے خوف کے علاوہ دوسرے بہت سے خوف دل میں ہونا قدرتی بات ہے بیماری‘موت‘کاروبار‘دشمن وغیرہ کا خوف لیکن یہ سارے خوف چونکہ ظاہری اسباب کے تحت ہیں اس لئے ان میں مبتلا ہونا شرک نہیں ‘البتہ ماورائے اسباب طریقہ سے اﷲتعالیٰ کے بجائے کسی دیوی دیوتا‘بھوت پریت ‘جنات یا فوت شدہ بزرگوں کو خوف انسان کومشرک بنادیتا ہے۔