کتاب: کتاب التوحید عقیدہ توحید اور دین خانقاہی ( صوفی ازم ) - صفحہ 13
ّ﴿وَجَعَلُوا لَہُ مِنْ عِبَادِہِ جُزْأً اِنَّ الاِنْسَانَ لَکَفُورٌ مُبِیْنٌ﴾
ترجمہ:’’لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کاجزء بناڈالا حقیقت یہ ہے کہ انسان کھلا احسان فراموش ہے ‘‘ (سور زخرف:۱۵)
ان ساری آیات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہاﷲتعالیٰ کاکوئی خاندان نہیں۔اس کی بیوی ہے نہ اولاد‘ماں ہے نہ باپ‘نہ ہی اﷲتعالیٰ کی ذات کائنات کی کسی (جانداریا غیر جاندار)چیز میں مدغم ہے ‘نہ کسی چیز کا جزء ہے نہ ہی کائنات کی کوئی دوسری (جاندار یا غیر جاندار )چیزاﷲتعالیٰ کی ذات میں مدغم ہے ‘نہ ہی کوئی چیزاﷲتعالیٰ کی ذات کا جز ء ہے ‘نہ ہی اﷲتعالیٰ کے نور سے کوئی مخلوق پیدا ہوئی ہے ‘نہ ہی کوئی مخلوق اس کے نور کا جزء ہے ‘رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین مکہ کو جب ایک لاشریک ہستی کی دعوت دی تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ جس ہستی کی طرف آپ دعوت دیتے ہیں اس کا حسب نسب کیا ہے وہ کس چیز سے بنا وہ کیا کھاتا ہے کیا پیتا ہے اس نے کس سے وراثت پائی اور اس کا وارث کون ہوگا ؟‘‘ان سوالوں کے جواب میں اﷲتعالیٰ نے سورہ اخلاص نازل فرمائی ۔
ّ﴿قُلْ ھُوَااللّٰه أَحَدٌااللّٰه الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکَنْ لَہُ کُفُوًا أَحَدٌ﴾
ترجمہ:’’کہو وہ اﷲہے یکتا‘اﷲسب سے بے نیاز ہے سب اس کے محتاج ہیں نہ اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔
توحید ذات کے بارے میں یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہئے کہاﷲتعالیٰ کی ذات عرش معلّٰی پر جلوہ فرما ہے جیسا کہ قرآن مجید کی آیات اور احادیث مبارکہ سے ثابت ہے [1]البتہ اس کا علم اور قدرت ہر چیز کو اپنے گھیرے میں لئے ہوئے ہے ۔اس عقیدہ کے برعکس کسی کواﷲتعالیٰ کا بیٹا یا بیٹی ماننا یا کسی مخلوق کواﷲتعالیٰ کی ذات کا حصہ اورجزء کہنا یااﷲتعالیٰ کی ذات ہو ہر جگہ اور ہر چیز میں موجود سمجھنا شرک فی ِ الذّات کہلاتا ہے۔
[1] ملاحظہ ہو باب توحید فی الذات مسئلہ نمبر ۳۲