کتاب: کتاب التوحید عقیدہ توحید اور دین خانقاہی ( صوفی ازم ) - صفحہ 10
کرنے والا اور لوگوں کو کھانا کھلانے والا شخص تھا کیا اس کی یہ نیکیاں بھی قیامت کے روز اس کے کام آئیں گی؟‘‘ آپ نے ارشاد فرمایا ’’نہیں کیونکہ اس نے عمر بھر ایک مرتبہ بھی یہ نہیں کہا ۔
﴿ رَبِّ اغْفِرْلِیْ خَطِیْئَتِیْ یَوْمَ الدِّ یْنَ﴾
ترجمہ:’’اے میرے رب! قیامت کے روز میرے گناہ معاف فرمانا ‘‘ (بحوالہ صحیح مسلم)یعنی اس کا نہاﷲتعالیٰ پر یقین تھا نہ قیامت کے دن پر لہٰذا اس کی ساری نیکیاں اور صالح اعمال برباد ہوجائیں گے۔
مذکورہ بالا حقائق سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ عقیدۂ توحید کے بغیر نیک اور صالح اعمال اللہ تعالیٰ کے ہاں ذرّہ برابر اجر وثواب کے مستحق نہیں سمجھے جائیں گے ۔
شرک کے برعکس عقیدہ توحید قیامت کے دن گناہوں کا کفارہ اوراﷲکی مغفرت کا باعث بنے گا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’جس نے لَااِلٰــہَ اِلاَّاﷲكا اقرار کیا اور اسی پر مرا ‘وہ جنت میں داخل ہوگا ‘‘صحابہ نے عرض کیا ’’خواہ زنا کیا ہو خواہ چوری کی ہو؟‘‘ رسول ِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ہاں ! خواہ زنا کیا ہو ‘ خواہ چوری کی ہو ۔‘‘ (صحیح مسلم )ایک حدیث قدسی میں اﷲتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’اے ابن آدم !اگر تو روئے زمین کے برابر گناہ لے کر آئے اور مجھ سے اس حال میں ملے کہ کسی کو میرے ساتھ شریک نہ کیا ہوتو میں روئے زمین کے برابر تجھے مغفرت عطاکروں گا‘‘ (ترمذی شریف) قیامت کے روز ایک آدمی اﷲتعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوگا جس کے ننانوے دفتر گناہوں سے پُر ہوں گے وہ آدمی اپنے گناہوں کی وجہ سے مایوس ہوگااﷲتعالیٰ ارشاد فرمائے گا ‘آج کسی پر ظلم نہیں ہوگا تمہاری ایک نیکی بھی ہمارے پاس ہے لہٰذا میزان کی جگہ چلے جاؤرسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اس کے گناہ ترازوں کے ایک پلڑے میں ڈال دئیے جائیں گے اور نیکی دوسرے پلڑے میں ‘وہ ایک نیکی تمام گناہوں پر بھاری ہوجائے گی وہ ایک نیکی أَشْہَدُ أَنْ لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰه وَأَنَّ مُحَـمَّدًا عَبْـدُہُ وَرَسُـوْلُـہُ ہوگی(بحوالہ ترمذی شریف) ایک بوڑھا شخص رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ’’یا رسول اللہ ! ساری زندگی گناہوں میں گزری ہے کوئی گناہ ایسا نہیں جس کا ارتکاب نہ کیا ہوروئے زمین کی ساری مخلوق میں اگر میرے گناہ تقسیم کردئیے جائیں تو سب کو لے ڈوبیں میری توبہ کی کوئی صورت ہے؟‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اسلام لائے ہو؟‘‘اس نے عرض کیا ’’ أَشْہَدُ أَنْ لَا اِلٰـہَ اِلَّا