کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 95
حجت میں قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے مخلوق نہیں ہے۔ ا :.....جو کوئی یہ کہتا ہے کہ قرآن مخلوق ہے۔ ب :.....جو کوئی قرآن کے کلام اللہ ہونے میں توقف یا شک کرے۔ ج :.....جو کوئی اپنی زبان سے اسے مخلوق کہے یا پھر اپنے دل میں چھپائے رکھے، تو وہ اللہ عزوجل کے ساتھ کفر کرنے والا ہے، اس کا خون حلال ہے، اللہ اس سے بری ہے اور وہ اللہ سے بری ہے۔ 1 للالکائی: ۳۲۱۔ امام ابو حاتم اور ابو زرعۃ کہتے ہیں : ہم نے مصر، حجاز، شام، عراق اور یمن کے علاوہ دیگر تمام شہروں کے علماء کو پایا۔ ان سب کا مذہب یہ تھا کہ: جو کوئی جہالت کی وجہ سے قرآن میں شک کرے، تو اسے تعلیم دی جائے گی۔ ایسا انسان بدعتی ہے مگر اسے کافر نہیں کہا جائے گا، 1 اور یہی حکم اُس انسان کا بھی ہے جو کہتا ہے میرا تلفظ قرآن مخلوق ہے۔ ایسے آدمی کو آئمہ اہل سنت کے جہمیہ میں شمار کیا ہے۔ الإبانۃ: ۳؍ ۳۱۹۔ الشریعۃ: ۱؍ ۵۲۶۔ الشریعۃ: ۲؍ ۲۳۲۔ ابن بطہ نے الإبانۃ: ۳؍ ۳۴۷، ایسے آدمی کو گمراہ اور گمراہ کرنے والا قرار دیا ہے اور فرمایا: جو کوئی یہ کہتا ہے کہ میرے الفاظ قرآن مخلوق ہیں ، وہ گمراہ کرنے والا اور خود گمراہ ہے اور بدعتی ہے۔ اس بات نہیں کی جائے گی حتیٰ کہ وہ اپنی بدعت سے توبہ کر لے۔ ٭ اور جو کوئی اس کے کفر میں شک کرے، یا توقف کرے تو وہ بھی کافر ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿بَلْ ہُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌo فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوظٍo﴾ (البروج: ۲۱۔۲۲) ’’بلکہ وہ ایک بڑی شان والا قرآن ہے۔ اس تختی میں ( لکھا ہوا)ہے جس کی حفاظت کی گئی ہے۔‘‘ ﴿حَتّٰی یَسْمَعَ کَلٰمَ اللّٰہِ﴾ (التوبۃ: ۶)