کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 94
’’یہ آیت ایمان اور اسلام میں فرق کرتی ہے۔‘‘
۲۵۰۔ انسان ایمان سے اسلام کی طرف نکل جاتا ہے، اور اسلام سے اسے صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ مشرک کرنا ہی نکال سکتا ہے۔ نماز ترک کرنا شرک اکبر ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے: بے شک بندہ مومن اور کافر اور مشرک کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہے۔ 1
1۔ مسلم: ۱۳۴۔
ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : تارک نماز کے بارے میں وارد ہونے والا کفر اکفر اعظم ہے، اور اس کی کئی وجوہات ہیں :
٭ یا پھر انسان اللہ تعالیٰ کے عائد کردہ فرائض میں سے کسی فریضہ کا انکار کرتے ہوئے اسے رد کر دے۔ اگر سستی اور لا پرواہی سے اسے ترک کر دے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تحت ہے، وہ چاہے تو انہیں عذاب دے اور چاہے تو معاف کر دے۔ 1
1۔ طبقات الحنابلۃ: ۴۲۸۔ اللالکائی: ۶؍ ۱۰۵۹۔ الإبانۃ الکبری: ۲؍ ۱۱۷۔ باب فی تکنیر تارک الصلاۃ۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والے کے علاو کسی کی تکنیر نہیں کی جائے گی۔‘‘ 1
1۔ تعظیم قدر الصلاۃ: ۹۸۲۔ جامع الطوایات سے تارک نماز کا حکم۔
۲۵۱۔ پھر آپ کو اس کے بعد یہ بات بغیر کسی شک اور تردد کے مان لینی چاہیے کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام اور اس کی وحی اور تنزیل ہے، اس میں اس کی توحید و معرفت کے معانی، نعمتوں اور اسماء وصفات کا بیان ہے، یہ اللہ تعالیٰ کے علوم میں سے ایک علم ہے جو کہ مخلوق نہیں ہے، جیسے بھی اسے پڑھا جائے، جیسے بھی اسے لکھا جائے اور جہاں بھی اس کی تلاوت کی جائے، اور یہ جس جگہ پر بھی ہو، خواہ آسمانوں میں پایا جائے یا زمین میں ۔ یہ لوح محفوظ میں محفوظ کیا گیا ہے، اور مصاحف میں موجود ہے، اور بچوں کے پاس الواح میں اس کا رسم موجود ہے۔ یاپتھروں نقش کیا گیا ہے۔ ہر حال میں اور ہر