کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 93
اس سے مراد ہے ہماری تصدیق کرنے والے۔‘‘ 1 1۔ اہل لغت کا اتفاق ہے کہ ایمان کا معنی تصدیق ہے۔ تہذیب اللغۃ: ۱۵؍ ۳۶۸۔ ہمارے قو کی صحت پر بہت ساری آیات دلالت کرتی ہیں ، ان میں سے: ﴿قَالَتِ الْاَعْرَابُ اٰمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوْا وَلٰکِنْ قُوْلُوْا اَسْلَمْنَا وَلَمَّا یَدْخُلِ الْاِِیْمَانُ فِیْ قُلُوْبِکُمْ وَاِِنْ تُطِیعُوا اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ لَا یَلِتْکُمْ مِّنْ اَعْمَالِکُمْ شَیْئًا اِِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌo﴾ (الحجرات: ۱۴) ’’بدویوں نے کہا ہم ایمان لے آئے، کہہ دے تم ایمان نہیں لائے اور لیکن یہ کہو کہ ہم مطیع ہوگئے اور ابھی تک ایمان تمھارے دلوں میں داخل نہیں ہوا اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو گے تو وہ تمھیں تمھارے اعمال میں کچھ کمی نہیں کرے گا، بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘ میمونی کہتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل سے پوچھا: آپ اسلام اور ایمان میں فرق کرتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: ہاں ، میں نے کہا: آپ کس چیز سے دلیل لیتے ہیں ؟ فرمایا: اکثر احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں ۔ مثلاً یہ حدیث: ((لا یزني الزانی.....الخ۔))اور فرمان الٰہی ہے: ﴿قَالَتِ الْاَعْرَابُ اٰمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوْا وَلٰـکِنْ قُوْلُوْا اَسْلَمْنَا وَلَمَّا یَدْخُلِ الْاِِیْمَانُ فِیْ قُلُوْبِکُمْ وَاِِنْ تُطِیعُوا اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ لَا یَلِتْکُمْ مِّنْ اَعْمَالِکُمْ شَیْئًا اِِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌo﴾ (الحجرات: ۱۴) ’’بدویوں نے کہا ہم ایمان لے آئے، کہہ دے تم ایمان نہیں لائے اور لیکن یہ کہو کہ ہم مطیع ہوگئے اور ابھی تک ایمان تمھارے دلوں میں داخل نہیں ہوا اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو گے تو وہ تمھیں تمھارے اعمال میں کچھ کمی نہیں کرے گا، بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘ حماد بن زید کہتے ہیں :