کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 90
کہیں اللہ نے اس کے ساتھ مثال دینے سے کیا ارادہ کیا ہے؟ اسی طرح اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور یہ باتیں بشر کی نصیحت ہی کے لیے ہیں ۔‘‘ ﴿ہُوَ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ فِیْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِیْنَ لِیَزْدَادُوْٓا اِِیْمَانًا مَّعَ اِِیْمَانِہِمْ وَلِلّٰهِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَکَانَ اللّٰہُ عَلِیْمًا حَکِیْمًاo﴾ (الفتح: ۴) ’’وہی ہے جس نے ایمان والوں کے دلوں میں سکینت نازل فرمائی، تاکہ وہ اپنے ایمان کے ساتھ ایمان میں زیادہ ہو جائیں اور آسمانوں اور زمین کے لشکر اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، کما ل حکمت والا ہے۔‘‘ ۲۴۳۔ حضرت معاذ بن جبل نے ایک آدمی سے کہا: ’’ہمارے ساتھ ایک گھڑی بیٹھو ہم ایمان تازہ کریں ۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ اللہ کو یاد کریں اور ایمان زیادہ ہو۔ ہر وہ چیز جو بڑھتی ہے، وہ کم بھی ہوتی ہے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۱۱۴۲۔ السنۃ لعبداللّٰه: ۷۷۳۔ أبو عبید فی الإیمان: ۲۰۔ الإیمان إبن أبی شیبۃ: ۱۰۵۔ اس کی اسناد صحیح ہیں ۔ ۲۴۴۔ پھر ایمان میں استثناء کا مسئلہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان یوں کہے: ’’ان شاء اللہ میں مومن ہوں ۔‘‘ ۲۴۵۔ حضرت عبداللہ بن مسعود یونہی فرمایا کرتے تھے۔ 1 ابن بطۃ الإبانۃ الکبری: ۱۱۸۸۔ السنۃ لعبداللّٰہ: ۶۳۴۔ حضرت حسن بصری کہتے ہیں : حضرت ابن مسعود کے پاس ایک آدمی نے کہا: میں مومن ہوں ۔ آپ سے کہا گیا: یہ آدمی خیال کرتا ہے کہ میں مومن ہوں ۔ آپ نے فرمایا: اس