کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 89
۲۴۲۔ اعمال کی کثرت ایمان کو زیادہ کرتی ہے، اور اسے ہی اچھی بات کہنے سے ایمان بڑھتا ہے۔ جبکہ گناہ سے ایمان کم ہوتا ہے اس کی ابتداء اور انتہا ہے۔ پھر اس میں لا متناہی سلسلہ کی ترقی ہوتی ہے۔ 1
1۔ السنۃ لعبداللّٰہ: ۶۶۵۔ السنۃ للخلال: ۹۷۳۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اَلَّذِیْنَ قَالَ لَہُمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوْا لَکُمْ فَاخْشَوْہُمْ فَزَادَہُمْ اِیْمَانًا وَّ قَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰہُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُo﴾
(آل عمران: ۱۷۳)
’’وہ لوگ کہ لوگوں نے ان سے کہا کہ بے شک لوگوں نے تمھارے لیے (فوج)جمع کر لی ہے، سو ان سے ڈرو، تو اس (بات)نے انھیں ایمان میں زیادہ کر دیا اور انھوں نے کہا ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کار ساز ہے۔‘‘
﴿وَمَا جَعَلْنَا اَصْحٰبَ النَّارِ اِِلَّا مَلَائِکَۃً وَّمَا جَعَلْنَا عِدَّتَہُمْ اِِلَّا فِتْنَۃً لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِیَسْتَیْقِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ وَیَزْدَادَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِِیْمَانًا وَّلَا یَرْتَابَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَلِیَقُوْلَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَرَضٌ وَالْکٰفِرُوْنَ مَاذَا اَرَادَ اللّٰہُ بِہٰذَا مَثَلًا کَذٰلِکَ یُضِلُّ اللّٰہُ مَنْ یَّشَآئُ وَیَہْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ اِِلَّا ہُوَ وَمَا ہِیَ اِِلَّا ذِکْرٰی لِلْبَشَرِo﴾ (المدثر: ۳۱)
’’اور ہم نے جہنم کے محافظ فرشتوں کے سوا نہیں بنائے اور ان کی تعداد ان لوگوں کی آزمائش ہی کے لیے بنائی ہے جنھوں نے کفر کیا، تاکہ وہ لوگ جنھیں کتاب دی گئی ہے، اچھی طرح یقین کر لیں اور وہ لوگ جو ایمان لائے ہیں ایمان میں زیادہ ہو جائیں اور وہ لوگ جنھیں کتاب دی گئی ہے اور ایمان والے شک نہ کریں اور تاکہ وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جو کفر کرنے والے ہیں