کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 88
۲۴۰۔ سب سے پہلی چیز جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر فرض کی ہے، اور جس کی خاطر رسول مبعوث کیے، اور اس مسئلہ میں کتابیں نازل کیں ۔ وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان ہے۔ اس کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فرامین، احکام، فرائض اور منہیات کے علاوہ جو چیز بھی انبیاء لے کر آئے ہیں ، اور جس میں کتابیں نازل کی ہیں ، اس کی تصدیق کرنا۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو اسی لیے مبعوث فرمایا۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِo﴾ (الانبیاء: ۲۵) ’’اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی طرف یہ وحی کرتے تھے کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ، سو میری عبادت کرو۔‘‘ ابن رجب رحمہ اللہ نے جامع العلوم والحکم: ۱؍ ۱۱۴ میں لکھا ہے: یہ مسائل یعنی کہ مسائل اسلام، ایمان، کفر اور نفاق بہت ہی عظیم مسائل ہیں ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے نیک بختی اور بدبختی، جنت یا جہنم کا استحقاق ان کے ساتھ معلق و مشروط رکھا ہے ان کے مسمیات میں واقع ہونے والا اختلاف اس امت میں پہلا اختلاف تھا۔ جو کہ خوارج اور صحابہ کے مابین پیش آیا۔ انہوں نے اہل توحید گنہگاروں کو دائرہ اسلام کر دیا تھا، اور اُن پر کافر ہونے کا حکم لگایا، اور ان کے ساتھ کفار جیسا معاملہ کرنے لگے۔ اس طرح مسلمانوں کے خون اور اموال کو مباح قرار دینے لگے۔ ۲۴۱۔ اس کی تصدیق کرنا، اور اس کا مطلب ہے، زبان سے اقرار، دل سے تصدیق اور اعضاء سے عمل‘‘ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : صحابہ، تابعین اور اُن کے بعد جن لوگوں کو ہم نے پایا، اُن سب کا اجماع تھا کہ: ایمان قول، عمل اور نیت کا نام ہے، ان تین میں سے کوئی ایک کسی دوسرے کی جگہ کفایت نہیں کرتا۔ 1 اللالکائی: ۱۵۹۳۔