کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 84
محبت میں افراط کرنے والا، دوسرا بغض میں آگے بڑھ جانے والا۔‘‘ 1 السنۃ لعبداللّٰہ بن أحمد: ۱۲۴۰۔ یہ اثر صحیح ہے۔ ۲۳۷۔ کہتے ہیں ہم سے: ’’ابو بکر عبداللہ بن محمد بن زیادہ نیشاپوری نے حدیث بیان کی، اُن کو عبدالملک بن عبدالحمید المیمونی نے خبر دی، وہ کہتے ہیں : مجھ سے امام احمد بن حنبل نے کہا: اے ابو الحسن1۔ جب کسی ایسے آدمی کو دیکھو، جو اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو برے الفاظ میں یاد کر رہا ہو تو اس کے مسلمان ہونے میں شک کرو۔‘‘ 1 للالکائی: ۲۳۵۹۔ الحجۃ فی بیان المحبۃ: ۲؍ ۳۹۷۔ ۲۳۸۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’قیامت قائم ہونے سے قبل ایک قوم نکلے گی، انہیں رافضہ کہا جائے گا، وہ اسلام سے بری ہوں گے۔‘‘ 1 السنۃ لعبداللّٰہ: ۱۲۳۶۔ عقیلی، ذہبی اور بوصیری نے اسے ضعیف کہا ہے۔ مذکورہ بالا اور ان معنی میں وارد دیگر روایات میں سے کچھ کی اسناد میں اگرچہ کمزوری پائی جاتی ہے، لیکن معنوی لحاظ سے یہ بالکل درست ہیں اور ان کی تائید قران سے ہوتی ہے، فرمان الٰہی ہے: ﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ اَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ تَرَاہُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا سِیْمَاہُمْ فِیْ وُجُوْہِہِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُودِ ذٰلِکَ مَثَلُہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَمَثَلُہُمْ فِی الْاِِنْجِیلِ کَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْئَہٗ فَاٰزَرَہٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰی عَلٰی سُوقِہٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِہِمُ الْکُفَّارَوَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْہُمْ مَّغْفِرَۃً وَّاَجْرًا عَظِیْمًاo﴾ (الفتح: ۲۹) ’’محمد اللہ کا رسول ہے اور وہ لوگ جو اس کے ساتھ ہیں کافروں پر بہت سخت ہیں ، آپس میں نہایت رحم دل ہیں ، تو انھیں اس حال میں دیکھے گا کہ رکوع