کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 83
محمد بن یوسف الفریابی سے پوچھا گیا: آپ حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا: انہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فضیلت دی ہے۔ مجھے قریش کے ایک آدمی نے بتایا، کسی خلیفہ نے دو رافضیوں کو پکڑ لیا، اور ان سے کہا: اللہ کی قسم1۔ اگر تم سچ نہ بتاؤ گے کہ تم ابو بکر و عمر پر تنقید کیوں کرتے ہو، تو میں تمہیں قتل کر دوں گا۔ تو اُنہوں نے انکار کیا۔ اُن میں سے ایک کو آگے کر کے قتل کر دیا گیا، پھر دوسرے سے کہا: اللہ کی قسم1۔ تم مجھے سچ بتاؤ گے، ورنہ میں تمہیں تمہارے ساتھی سے ملا دوں گا۔ اُس نے کہا: کیا مجھے جان کی امان حاصل ہو گی؟ کہا: ہاں 1۔۔ کہنے لگا: ہمارا ارادہ نبی پر تنقید کا تھا، تو ہم نے کہا: لوگ ایسے ہماری بات نہیں مانیں گے۔ پس ہم اِن دو پر تنقید شروع کر دی تو لوگ ہمارے جال میں آ گئے۔‘‘ محمد بن یوسف الفریابی کہتے ہیں میری نظر میں جہمیہ اور رافضہ پکے زندیق ہیں ۔‘‘ ۲۳۴۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا: ایسی قوم آئے گی، وہ لوگوں پر تنقید کریں گے۔ انہیں رافضہ کہا جائے گا۔ اگر تم انہیں پاؤ تو قتل کر دو، اس لیے کہ وہ مشرک ہیں ۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 1۔ اُن کی نشانی کیا ہوگی؟ فرمایا: وہ بڑھا چڑھا کر تیری ایسی باتیں بیان کریں گے جو تجھ میں نہیں ہوں گی، اور پہلے لوگوں پر طعنہ زنی کریں گے۔‘‘ 1 السنۃ لابیہ أبی عاصم: ۱۰۱۳۔ الأوسط للطبراني: ۶۶۰۵۔ آجری: ۲۰۰۸۔ إبن جوزی العلل المتناہیہ: ۲۵۹۔ اس کی اسناد ضعیف ہیں ۔ الشریعہ: ۱۰۰۸۔ للالکائی: ۲۸۰۶۔ إنظر، منہاج السنۃ: ۱؍ ۳۴۔ ۲۳۵۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’یہ امت ستر سے کچھ زیادہ فرقوں میں بٹ جائے گی۔ ان میں سب سے زیادہ برے وہ لوگ ہوں گے جو ہماری محبت کا دعویٰ کریں گے، مگر ہمارے حکم کی مخالفت کریں گے۔‘‘ 1 مسائل الکرمانی: ۴۳۶۔ الشریعۃ: ۲۰۱۱۔ الحلیۃ: ۵؍۸۔ ۲۳۶۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ہماری وجہ سے دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے۔ ایک