کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 81
عمر فاروق رضی اللہ عنہما پر زبان درازی کرتے ہیں ، اور اُن کا یہ خیال ہے کہ وہ ہم سے محبت کرتے ہیں ، اور یہ بھی خیال کرتے ہیں کہ میں نے انہیں ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپ اُن تک یہ بات پہنچا دیں کہ میں اللہ کے ہاں اُن کی اس حرکت سے بری ہوں ، اور مجھے میری زندگی کے مالک کی قسم1۔ اگر مجھے اختیار حاصل ہوتا تو میں اِن کا خون بہا کر اللہ کی قربت حاصل کرتا۔ بے شک یہ اللہ کے دشمن اس بات سے غافل ہیں کہ پہاڑ کی چوٹی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کون تھا؟۔‘‘ 1 الحلیۃ: ۳؍ ۱۸۵۔ تاریخ دمشق: ۵۴؍ ۲۸۶۔ ۲۲۷۔ حضرت جابر کہتے ہیں : ’’کچھ لوگ علی بن الحسین کے پاس آئے اور آپ کی تعریف کی۔ آپ نے فرمایا: تم کتنے بڑے جھوٹے اور اللہ تعالیٰ پر جرأت کرنے والے ہو۔ ہم اپنی قوم کے صالحین میں سے ہیں ، اور ہمارے لیے انتا ہی کافی ہے کہ ہم اپنی قوم کے صالحین میں سے ہوں ۔‘‘ 1 الطبقات الکبری: ۵؍ ۲۱۴۔ تہذیب الکمال: ۲۰؍ ۳۹۴۔ ۲۲۸۔ سلیمان بن قرم الضبی کہتے ہیں : میں عبداللہ بن الحسن بن حسن کے پاس تھا، تو ایک آدمی نے آپ سے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کی اصلاح فرمائیں 1۔ کیا ہمارے اہل قبلہ میں سے کوئی ایسا ہے جس کے بارے میں مشرک کی گواہی دینی چاہیے؟ آپ نے فرمایا: ہاں رافضہ کے بارے میں ، او ریہ مشرک کیسے نہیں ہو سکتے۔ جبکہ آپ اگر ان سے سوال کریں ، کیا نبی سے گناہ ہوا ہے؟ تو کہیں گے ہاں 1۔ اگر اگر آپ پوچھیں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے گناہ ہوا ہے، تو کہیں گے: نہیں ۔ جس کا یہ عقیدہ ہو وہ یقیناً کافر ہو گیا۔ ۲۲۹۔ ابو القاسم عبداللہ بن محمد بن بن اسحاق المروزی نے ہم سے حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں ہمیں عباس الدوری نے اور انہیں جعفر بن عون نے خبر دی، وہ فضیل بن مرزوق سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں : میں نے عبداللہ بن حسن بن حسن کو سنا، وہ ایک رافضی سے کہہ رہے تھے، اللہ کی قسم1۔ اگر پڑو س کا حق نہ ہوتا تو تمہیں قتل کرنا قرب الٰہی