کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 80
اور تم سے اس کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ یہ اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔‘‘ 1 تفسیر الطبری: ۱؍ ۵۶۳۔ الدر المنثور: ۱؍ ۳۳۷۔ ۲۲۳۔ امام شعبی فرماتے ہیں : ’’میں نے تمام بدعات کو دیکھا اور اہل بدعت سے گفتگو بھی کی۔ مگر خشبیہ (شعیہ)سے بڑھ کر بیوقوف کسی کو نہیں دیکھا۔‘‘1 السنۃ لعبداللّٰہ: ۱۲۵۲۔ الخلال: ۷۹۱۔ للالکائی: ۲۸۲۳۔ الحلیۃ: ۴؍ ۲۲۳ پر ابراہیم النخعی کا قول ہے، فرمایا: ’’اگر میں کسی کا خون بہانا جائز سمجھتا تو خشعیہ کا خون جائز سمجھتا۔‘‘ ۲۲۴۔ عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں : میں نے حسن بن علی سے پوچھا: شیعہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت علی لوٹ کر آئیں گے؟ فرمایا: جھوٹ بکتے ہیں ۔ اگر ہمیں اس چیز کا علم ہوتا تو آپ کی بیواؤں سے شادی نہ کی جاتی، اور اُن کا مال تقسیم نہ ہوتا۔‘‘ 1 عبداللّٰہ فی زوائد فضائل الصحابۃ: ۱۲۲۶۔ الطبقات الکبری: ۳؍ ۳۹۔ السنۃ للحرب الکرمانی: ۴۷۲۔ شرح السنۃ للبربہاری: ۱۴۹۔ یہاں پر ہے۔ ۲۲۵۔ سفیان الثوری فرماتے ہیں : جو کوئی حضرت علی کو حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما پر فضیلت دے، اس نے ان دو حضرات میں بھی عیب نکالا، اور اس ہستی میں بھی عیب نکالا جس نے اُن دونوں کو اس پر فضیلت دی تھی۔‘‘ 1 للالکائی: ۲۶۱۷۔ الإبانۃ الکبری قسح الصحابۃ: ۹۲۔ یہاں پر حضرت سفیان کا قول اِن الفاظ میں ہے: ’’جس نے حضرت علی کو حضرت ابو بکر و عمر پر فضیلت دی، اس نے مہاجرین اور انصار کے ساتھ جفا کی، اور مجھے ڈر لگتا ہے کہ اس کا کوئی بھی عمل قبول نہ ہو۔‘‘ 1 الحلیۃ: ۲؍ ۴۲۹۔ ۲۲۶۔ جابر بن یزید الجعفی کہتے ہیں : محمد بن علی نے مجھ سے کہا: اے جابر1۔ مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ عراق میں کچھ لوگ ہم سے دوستی کا دعویٰ کرتے ہیں اور حضرت ابو بکر صدیق اور